پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اپوزیشن جماعتوں بالخصوص تحریک انصاف نے احتجاج کی کال دی جس کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں جمعے کو احتجاج کیا گیا۔
احتجاج کی اس سرگرمی پر سوشل میڈیا پر تبصرہ کرنے والوں میں سے کچھ نے موقف اپنایا کہ بڑے بڑے جلسوں کے بعد آج کے احتجاج میں شریک افراد کی تعداد خاصی کم ہے۔ پارٹی ورکرز نے احتجاج میں شریک افراد کی تعداد کو مناسب قرار دیا البتہ مختلف مقامات پر رہنماؤں سے شکوہ کرتے بھی دکھائی دیے۔
پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک ہفتے کے دوران دوسری مرتبہ اضافہ کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے احتجاج کی کال دی تھی۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان میں وزیروں اور سرکاری افسران کو کتنا پیٹرول مفت ملتا ہے؟Node ID: 674356
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کلب کے باہر احتجاج ہوا تاہم اس میں شریک افراد کی تعداد خاصی کم رہی۔
اسلام آباد میں پارٹی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر، اسلام آباد سے علی نواز اعوان اور نفیسہ خٹک سمیت دیگر رہنما موجود تھے لیکن کارکنان کی تعداد خاطرخواہ نہیں رہی۔
پی ٹی آئی ویمن ونگ کی صدر کنول شوذب کی قیادت میں اسلام آباد میں احتجاج کرنے والی خواتین ورکرز کی تصاویر پر تبصرہ کرتے ہوئے سارہ اجمل نے اسے ’فلاپ شو‘ قرار دیا۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں تحریک انصاف نے احتجاج کے لیے پریس کلب کا انتخاب کیا۔ یہاں موجود افراد نے جہاں شرکا کے احتجاج کی تعداد میں کمی کا شکوہ کیا وہیں صوبائی اور مقامی قیادت کا احتجاج میں موجود نہ ہونا یا الگ الگ آنا بھی سوالات کی وجہ بنا۔
کراچی کے صحافی مونس احمد کا کہنا تھا کہ پریس کلب کے باہر احتجاج میں شریک افراد کی تعداد چند درجن تک محدود رہی۔ پارٹی قیادت بھی پوری طرح احتجاج کا حصہ نہیں بنی۔
سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے متعدد حامیوں نے پیٹرولیم قیمتوں میں اضافے کے خلاف پوسٹوں اور ٹویٹس کے ذریعے احتجاج تو کیا لیکن کراچی پریس کلب پر پہنچنے والوں کی تعداد کو خود رہنماؤں نے بھی کم تسلیم کیا۔
سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل احتجاج میں پہنچے اور چلے گئے، ان کے بعد پارٹی کے صوبائی صدر علی زیدی احتجاج میں پہنچے۔ اس موقع پر رہنماؤں نے تقاریر کیں تو لوگوں کی تعداد کی کمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کے لیے نکلنا اہم ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے عمران خان کے اعلان کے مطابق جمعے کو رات 8 بجے لاہور کے لبرٹی چوک پر احتجاج میں پہنچنے کی تصدیق کی۔
اس سے متعلق ان کی ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے خود کو پارٹی ورکرز بتانے والے افراد نے پوچھا کہ وہ اپنے حلقہ انتخاب ملتان میں احتجاج کیوں منظم نہیں کر رہے؟ اور احتجاج کا ٹائم کیوں تبدیل کیا گیا ہے؟ تاہم شاہ محمود قریشی کی جانب سے ان دونوں سوالوں کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
پارٹی کے حامی ٹویپس نے ’لاہور والو نکلو‘ کی صدا لگائی تو کئی افراد نے نشاندہی کی کہ ’شاہ صاحب آٹھ بجے احتجاج ہے اور آپ پونے آٹھ بجے ٹویٹ کر کے لوگوں کو بلا رہے ہیں۔‘
پشاور میں احتجاج سے متعلق ٹوئٹر پر تبصرہ کرنے والوں کا کہنا تھا کہ کئی برسوں سے صوبے کے اقتدار میں موجود جماعت کے سربراہ کی کال پر لوگوں کی موجودگی متاثر کن نہیں رہی۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا کے فوکل پرسن برائے برائے سوشل میڈیا عمر فاروق نے پشاور میں احتجاج کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں پارٹی ورکرز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج میں نمایاں ہیں۔
پشاور پریس کلب کے سامنے عوام کا مہنگائی کے خلاف احتجاج #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور pic.twitter.com/xBtS0crn5o
— Umer Farooq (@UmerFOrakzai) June 3, 2022