وزیراعظم ’جب حکم دیتے ہیں لوڈشیڈنگ بڑھ جاتی ہے‘
ہفتہ 4 جون 2022 19:43
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
لوڈشیڈنگ سے متعلق وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کا موضوع بن گئی (فائل فوٹو: وزیراعظم ہاؤس)
موسم گرما شروع ہونے کے بعد پاکستان کے مختلف علاقوں میں بجلی کی آنکھ مچولی شروع ہو گئی جس میں گرمی میں اضافے کے ساتھ مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس دوران بجلی نہ ہونے سے ستائے افراد نے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے صورتحال بہتر کرنے کا مطالبہ کیا تو حکومتی سطح پر بھی بیانات کی حد تک کچھ حرکت نظر آئی۔
اسی دوران وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف سے متعلق یہ خبر سامنے آئی کہ انہوں نے ایک سرکاری اجلاس کے دوران وزرا اور اعلی سرکاری عہدیدارں کی موجودگی میں لوڈشیڈنگ کی صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں کہیں بھی دو گھنٹے سے زائد بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی ہے۔ شہباز شریف نے اس صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا وہ جانتے ہیں کہ لوڈشیڈنگ 10 گھنٹوں سے زیادہ ہو رہی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے ہدایت کی کہ ’ملک بھر میں کہیں بھی 2 گھنٹے سے زیادہ بجلی ںہیں جانی چاہیے۔‘
اجلاس کی کارروائی اور اس میں وزیراعظم کو دی گئی بریفنگ پر ان کے ردعمل کے بعد یہ معاملہ سوشل ٹائم لائنز پر آیا تو صارفین نے اس پر خوب کھٹے میٹھے تبصرے کیے۔
عاصم نیازی نامی صارف نے ٹوئٹر پر ایک مختصر وڈیو شئیر کرتے ہوئے کہا کہ ’آج کل واقعی یہی صورتحال ہے۔‘
مقدس فاروق نے لکھا کہ ’کچھ بھی کریں، لوڈ شیڈنگ دو گھنٹے سے زیادہ نہ ہو وزیراعظم شہباز شریف وزرا اور افسران پر برس پڑے۔‘
اس ٹویٹ کے جواب میں سدرہ لطیف نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ 'کچھ بھی کریں، بجلی صرف دو گھنٹے سے زیادہ نہیں آنی چاہیے۔‘
محمد یسال نامی شہری کہتے ہیں کہ 'اس بار تو گرمی میں اے سی چلانا ہی خواب ہو گیا ہے، کمرہ ٹھنڈا ہو رہا ہوتا ہے تو بجلی چلی جاتی ہے'
شاہد چیمہ نے وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت کو موضوع بناتے ہوئے لکھا کہ ’جب جب یہ حکم دیتے ہیں لوڈشیڈنگ کم ہونے کے بجائے بڑھ جاتی ہے۔‘
کچھ اور صارفین نے بھی اسی پیرائے میں بات آگے بڑھاتے ہوئے تجویز دی کہ ’سابق وزیراعظم نوٹس لیتے تھے تو چیزیں خراب ہو جاتی تھیں، اب حکم دیتے ہیں تو بہتری کے بجائے خرابی بڑھنے لگتی ہے، بہتر ہی کہ وزرائے اعظم عوامی مسائل پر کوئی نوٹس یا حکم نہ دیا کریں۔‘
افضل خان نے وزیراعظم کی ہدایت کی ذومعنویت کو موضوع بنایا۔ انہوں نے اپنے تبصرے میں پوچھا کہ ’مطلب اب صرف 2 گھنٹے ہی بجلی آئے گی؟‘
اریج فاطمہ نے لوڈشیڈنگ کے بعد گھروں کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ’گھر میں اہم اجلاس جاری، اے سی بند کر کے کولر پہ منتقلی کا فیصلہ متوقع۔ گاڑی کی جگہ موٹرسائیکلیں لینے پہ غور۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے حکومت سنبھالنے کے بعد ہدایت کی گئی تھی کہ یکم مئی سے بجلی کی لوڈشیڈنگ پر مکمل قابو پایا جائے۔ اس اعلان کے بعد بھی بجلی کی صورتحال بہتر نہیں ہو سکی، اس دوران گرمی کی شدت میں اضافہ ہوا تو ملک بھر میں اعلانیہ اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔
سنیچر کی شام کو وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں کہا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف نے لوڈ شیڈنگ میں کمی کا ہنگامی پلان 24گھنٹے میں طلب کر لیا ہے۔‘
وزیر اطلاعات کے مطابق ’توانائی، پٹرولیم اور خزانے کے وزیروں کی کمیٹی کو وزیراعظم نے قابل عمل پلان پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔‘