— هيئة تطوير بوابة الدرعية (@DGDA_SA) July 4, 2022
سعودی ریاست کا دارالحکومت الدرعیہ 1446عیسوی (850ھ۔) میں اپنے قیام کے بعد سے حجاج کے قافلوں کی اہم گزرگاہ بنا ہوا ہے۔
تقریبا 600 برس قبل عازمین حج نے یہاں سے مکہ مکرمہ سفر کا سلسلہ شروع کیا تھا۔
الدرعیہ عازمین حج کی روانگی کا مرکز کئی وجہ سے بنا۔ اس کا محل وقوع سٹراٹیجک ہے۔ یہاں کھانے پینے کی اشیا وافر مقدار میں مہیا رہیں۔ مضبوط حکومت کی بدولت امن و استحکام کا مرکز بھی رہا۔ یہاں سے سفر حج شروع کرنے والے عازمین رہزنوں کے حملوں سے بھی محفوظ ہوتے تھے۔
الدرعیہ سے حج کا سفر شروع کرنے والے سمحان محلے کی الدرعیہ بیٹھک میں جمع ہوتے تھے وہاں سے وہ النصریہ پھر عرقہ اور اس کے بعد القدیہ کا رخ کیا کرتے تھے۔
عازمین حج الدرعیہ سے مکہ مکرمہ کے لیے مختلف راستے اختیار کیا کرتے تھے۔ ان میں سے ایک تو ابا القد کہلاتا تھا جس کے راستے میں النصریہ، عرقہ اورالقدیہ پڑتے تھے۔ دوسرا راستہ ’سبع الملاف’ کہلاتا تھا۔ اسے بانی مملکت شاہ عبدالعزیز کے عہد میں عمدہ طریقےسے تیار کیا گیا تھا۔ یہ راستہ اختیار کرنے والے الدرعیہ سے وادی حنیفہ اور وہاں سے الجبیلہ اور پھر العینینہ اور اس کے بعد شعیب الحیسیہ اور پھر السبع ملاف شاہراہ ہوتے ہوئے مکہ جاتے تھے۔
تیسرا راستہ دیراب کہلاتا ہے۔ اس سے سفر کرنے والے الدرعیہ سے طلعۃ النصرہ کا رخ کرتے اور پھر عرقہ سے گزرتے ہوئے شعیب نمار اور وہاں سے دیراب پھر الغزیز کا راستہ اختیار کرتے یہاں سے ضرما کے سامنے سے گزرتے ہوئے القویعیہ پہنچتے تھے۔ کبھی کبھار الدوادمی کا راستہ بھی اختیار کرتے تھے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں