Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خروج و عودہ ایکسپائر ہونے پر مملکت کس طرح جا سکتے ہیں؟

بلیک لسٹ ہونے والے غیرملکی صرف حج یا عمرہ ویزے پر ہی آسکتے ہیں۔ (فائل فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں گزشتہ برس سے امیگریشن قوانین میں کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کے تحت ایسے افراد جو خروج وعودہ ویزے کے خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں، انہیں مملکت میں تین برس کےلیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔ 
امیگریشن قوانین میں دیگر تبدیلیاں ڈی پورٹ ہونے والوں کے حوالے سے بھی کی گئی ہیں۔
مملکت سے تعلق رکھنے والے تارکین کو چاہیے کہ وہ نئے قوانین کے بارے میں باخبر رہیں تاکہ کسی مشکل صورت حال میں مبتلا نہ ہوں۔ 
 ایک شخص نے چھٹی کے حوالے سے دریافت کیا ’جو لوگ چھٹی پر سعودی عرب سے آئے تھے مگر تاحال نہیں جا سکے اب جبکہ اقامہ اور خروج وعودہ بھی ایکسپائر ہو گیا ہے کیا دوبارہ جا سکتے ہیں اس کا کیا طریقہ ہوگا؟‘ 
سعودی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے نئے قوانین کے تحت ایسے افراد جو خروج وعودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں انہیں مملکت میں تین برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔ 
خروج و عودہ قانون کی خلاف ورزی کومقامی امیگریشن قوانین میں ’خرج و لم یعد‘ کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے کہ ایسے افراد جو خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے پر جا کر مملکت نہیں آتے انہیں مذکورہ قانون کے تحت بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔ 
قانون کے مطابق 3 برس کے لیے جن افراد کو بلیک لسٹ کیا جاتا ہے انہیں مذکورہ مدت کے دوران کسی دوسرے ورک ویزے پر مملکت آنے کی اجازت نہیں ہوتی ایسے افراد اگر ممنوعہ مدت کے دوران آنا چاہیں تو صرف اپنے سابق کفیل کے دوسرے ویزے پر ہی آ سکتے ہیں بصورت دیگر پابندی کی مدت ختم ہونے کے بعد ہی دوسرے ادارے یا کفیل کے ویزے پر آسکتے ہیں۔ 
ڈیپوٹیشن کے بارے میں ایک شخص نے دریافت کیا ’پانچ برس قبل ڈی پورٹ کیے جانے والے کا خروج کا پرنٹ نکلا جاسکتا ہے؟ کیا واپسی کی کوئی صورت ہوسکتی ہے؟‘ 
امیگریشن قوانین کے تحت ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد سعودی عرب کےلیے تاحیات بلیک لسٹ کیے جاتے ہیں۔ ایسے افراد کو ورک ویزے پر مملکت آنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ 

امیگریشن قوانین کے تحت ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد سعودی عرب کےلیے تاحیات بلیک لسٹ کیے جاتے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بلیک لسٹ ہونے والے غیرملکی سعودی عرب صرف حج یا عمرہ ویزے پرہی مملکت آ سکتے ہیں، اس کے علاوہ کام کے ویزے پر سعودی عرب نہیں آتے۔ 
جہاں تک پرنٹ کا سوال ہے اب نئے قوانین کے تحت اس کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ تمام معاملات کمپیوٹرائزڈ ہوتے ہیں۔ 
معلومات حاصل کرنے کےلیے ابشر یا سابق کفیل کے مقیم پورٹل سے تفصیلی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔
تاہم خیال رہے کہ ماضی قریب یا بعید میں جو بھی افراد شعبہ ترحیل (ڈیپوٹیشن سینٹر) کے ذریعے مملکت سے گئے ہیں ان پر یہ پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ اس سے قبل بلیک لسٹ محدود مدت کے لیے کیے جاتے تھے اور جن افراد کو محدود مدت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا تھا، انہیں مدت گزرنے کے بعد دوبارہ مملکت آنے کے اجازت ہوتی تھی۔ 
 

شیئر: