Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جس پر مرضی ٹھپہ لگائیں لیکن فیک نیوز نہ پھیلائیں‘

صوبائی اسمبلی کی ان 20 نشستوں پر مجموعی طور پر 175 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد  پنجاب کے ضمنی انتخابات 2023 کے عام انتخابات سے قبل پی ٹی آئی اور ن لیگ کے لیے انتہائی اہم تصور کیے جارہے ہیں۔
پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت کے مضبوط ہونے اور حمزہ شہباز شریف کے وزیراعلیٰ رہنے کے لیے مسلم لیگ ن کا دارومدار بھی ان انتخابات پر ہوگا۔
انتخابی حلقوں میں موجود پولنگ سٹیشنز پر جہاں گہما گہمی دیکھنے میں آرہی ہے وہیں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی صارفین ضمنی انتخابات پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔
پاکستان میں انتخابات کے دن لڑائی جھگڑے اور بدامنی کے مناظر دیکھنے میں آتے ہیں اور کچھ ایسے مناظر بھی دیکھنے کو ملتے ہیں جس سے عوام کو ووٹ ڈالنے کے لیے جوش ملتا ہے۔
اسی سلسلے میں راجہ فیصل نامی ایک صارف نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ایک بیٹی اپنی والدہ کو کندھے پر بٹھا کر ووٹ ڈالنے آرہی ہے۔
انتخابات کے روز انٹرنیٹ پر فیک نیوز اور پرانی وڈیوز بھی دوبارہ سے وائرل ہوتی دکھائی دیتی ہیں، جو عوام الناس میں گمراہی کا سبب بنتی ہیں۔
اس بارے میں سعد چاندنا نامی ایک صارف کہتے ہیں کہ ’جس پر مرضی ٹھپہ لگائیں، لیکن سوشل میڈیا پر فیک نیوز اور پرانی ویڈیوز نہ پھیلائیں، اعلان ختم ہوا۔‘
انتخابات کے روز پولنگ سٹیشنز پر گہما گہمی اپنے عروج پر ہوتی ہے۔
 اسی سلسلے میں آر اے شہزاد نامی ایک صارف لکھتے ہیں کہ ’الیکشن کے دن جو رونق اور میلہ پولنگ سٹیشن کے ارد گرد لگتا تھا اس کا اپنا ہی مزہ تھا، وہ میں ہمیشہ مس کرتا ہوں۔‘
پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے پانی کی بوتلوں پر سٹکر چسپاں کر کے انتخابی مہم کا حصہ بنایا گیا تھا۔ اس پر منیب کاظمی نامی ایک صارف نے لکھا ہے کہ ’پاکستان آج ہی ڈیفالٹ کر جائے گا، اتنا پیسہ لگا دیا ہے۔‘
افی ویوز نامی ایک صارف نے ملتان کے حلقے پی پی 217 میں پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی کے الیکشن لڑنے کے بارے میں طنزیہ انداز میں لکھا کہ ’زین قریشی جیت کر بنی گالا جائے گا اور کہیں گے کہ خان صاحب آپ کا سپاہی آپ کے لیے سیٹ لے آیا ہے، آگے سے خان کہیں گے شاباش زین، اب ہم پنجاب اسمبلی سے استعفے دے رہے ہیں۔‘
الیکشن جیتنے کے بعد سیاسی جماعتوں کی جانب سے مٹھائیاں بانٹنے کی روایت پر بروکن نیوز نامی ایک پیروڈی اکاؤنٹ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’سیاسی جماعتیں کوشش کریں کہ الیکشن کی مٹھائیاں کل صبح تک نہ خریدیں، شام کو خریدی مٹھائیاں صبح واپس نہیں ہوں گی، حلوائی ایسوسی ایشن۔‘

 

شیئر: