Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترک حملے میں 9 سیاحوں کی ہلاکت پر عراقی وزیراعظم کی مذمت

ترک افواج کی جانب سےایک بار پھرعراقی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ فوٹو عرب نیوز
عراقی حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ گذشتہ روز بدھ کو ترک توپخانے کی جانب سے کردستان کے خودمختار پہاڑی علاقے کے ایک گاؤں کو نشانہ بنائے جانے کے نتیجے میں 9عام شہری ہلاک ہوئے ہیں جو کہ سیاح تھے۔
عرب نیوز کے مطابق عراق کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ہلاک ہونے والے میں دو بچے شامل تھے جو اس علاقے کے زخو ضلع کے ایک پہاڑی گاؤں میں قائم تفریحی پارک میں سیاحتی دورے پر تھے۔

عراق جارحیت کا جواب دینے اور ضروری اقدامات کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

ترک فوج کی جانب سے ہونے والے اس حملے کی عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے غیر معمولی طور پر سخت الفاظ میں سرزنش کی ہے۔
عراقی وزیراعظم نے کہا ہے کہ یہ ترک افواج  کی جانب سے ایک بار پھرعراقی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ عراقی شہریوں کی زندگی اور سلامتی کو پہنچنے والے اس نقصان کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نے انتباہ دیا ہے کہ عراق جوابی حملہ کر سکتا ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا ہے کہ عراق ایسی جارحیت کا جواب دینے اور اپنے عوام کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
عراقی وزیراعظم نے حملے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے وزیر خارجہ فواد حسین کی قیادت میں ایک وفد علاقے میں روانہ کیا ہے۔
ادھر ترکی نے  اس حملے کی ذمہ داری سے انکار کرتے ہوئے عراقی میڈیا سے کہا ہے کہ  الزامات لگانے میں جلد بازی نہ کرے۔

عراق عوام کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کا حق رکھتا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

عراق کے سرکاری ٹی وی پر جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس حملے میں کم از کم 23  افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں علاج معالجے کے لیے دھوک صوبے کے بیدر ہسپتال لے جایا گیا۔
دریں اثنا کرد وزیر صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد جن میں ایک سال کا بچہ بھی شامل ہے ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گئے تھے۔
سیاحتی علاقے میں موجود 24 سالہ مصطفیٰ نے جو اس وقت اپنے دوست کے ساتھ  نزدیکی ریزورٹ میں موجود تھے اس حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک ایسا منظر ہے جو میں نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا۔
انہوں نے بتایا کہ موسم گرما میں سینکڑوں عراقی سیاح جنوبی عراق سے کرد پہاڑی علاقے میں ٹھنڈے موسم کی وجہ سے رخ کرتے ہیں۔
اس حملے میں زندہ بچ جانے والے حسن تحسین نے بتایا  کہ ہم بابل کے صوبے سے آئے ہیں، ہم خوش قسمت ہیں کہ قریبی پارک میں گرنے والے توپ کے چار گولوں کی زد میں آنے سے بچ گئے اس جگہ پر بہت سے سیاح آرام کر رہے تھے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے نوجوان اور بچے ہلاک ہو رہے ہیں، ہم کس سے رجوع کریں؟

پی کے کے ملیشیا کے خلاف فوجی کارروائیاں بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

ترکی کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں سن کر دکھ ہوا ہے۔
مزید یہ کہ ترکی نے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (PKK) ملیشیا کے خلاف انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں شہریوں کی ہلاکتوں یا تاریخی، ثقافتی مقامات کا ہمیشہ خیال رکھا ہے۔
وزارت نے ایک بیان میں کہا ہے ترکی کی جانب سے فوجی کارروائیاں بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہیں، ترکی سچائی کو سامنے لانے کے لیے ہر قسم کا اقدام کرنے کے لیے تیار ہے۔
ترک وزارت خارجہ کی جانب عراقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ دہشت گرد تنظیم کی بیان بازی اور پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر کوئی تبصرہ نہ کیا جائے اور اس ظالمانہ فعل کے مرتکب افراد کو بے نقاب کرنے کے لیے ہم سے تعاون کریں۔
 

شیئر: