Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پولینڈ کے دو دوستوں کا یورپ سے سعودی عرب سائیکل پر سفر

ہمارا یہ سفر جسمانی کے ساتھ ساتھ  ذہنی زیادہ ہےخود کو سمجھانا پڑتا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
پولینڈ کے رہائشی دو بچپن کے دوستوں اینڈریو لیوزاور گلچ نے دس ماہ قبل مہم جوئی کے طور پر سائیکل کے ذریعے دنیا بھر کے سفر کا آغاز کیا۔
عرب نیوز کے مطابق دونوں دوستوں نے اپنے آبائی ملک پولینڈ سے یہ منفرد  سفرشروع کیا جس میں ان کے پاس ضرورت کی ہر چیز سائیکل کے دو پہیوں پر موجود تھی۔
سائیکلوں کے پیچھے بندھا بیڈروم، کچن، گیراج اور الماری کا تمام سامان جس میں خیمہ، کپڑے، چولہا، کچھ برتن اور سائیکل مرمت کے بنیادی اوزار کے علاوہ 20 سالہ مضبوط دوستی کا ساتھ ہے۔

راستے میں کھانے اور ویزہ اخراجات کے علاوہ زیادہ خرچ نہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

دونوں دوستوں نے اس مہماتی سفر کے لیے اپنی بھرپور معمولات زندگی کے ساتھ  روزمرہ کی ملازمتیں بھی چھوڑ دیں، اپنی جمع پونجی اکٹھی کی اور ایک ماہ کی تیاری کے بعد کٹھن سفر پرروانگی کا عزم کر لیا۔
مہم جو دوستوں جن میں سے ایک  مکینیکل انجینئر اور دوسرا مارکیٹنگ مینجر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم دونوں کو اس سے قبل سائیکل چلانا کبھی بھی شوق نہیں تھا، انہوں نے اپنے شہر کی سڑکوں پر سائیکل تو کیا موٹر سائیکل بھی نہیں چلائی تھی۔
مہم جوئی کے اس سفر سے قبل انہوں نے دنیا کے مختلف ممالک کے راستے تلاش کرنے، سائیکل چلانے کی بھرپور پریکٹس کرنے، راستے کے لیے مناسب لباس خریدنے اور ساتھ رکھنے کے لیے ضروری سامان اکٹھا کرنے میں30 دن لگا دئیے۔

مختلف مقامات پر مقامی لوگوں کی جانب سے بھی مدعو کیا گیا۔ فوٹو عرب نیوز

ریاض پہنچ کر انہوں نے بتایا کہ اکتوبر2021 میں یورپ میں موسم سرما قریب آرہا تھا اور ہمارا مقصداور ارادہ جلدی سے جلدی اپنے اس خاص سفر کے لیے نکلنا تھا۔
اینڈرولیوز نے بتایا کہ میں کبھی بھی کسی قسم کا پاگل، جذباتی آدمی نہیں تھا۔ اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو میں یہ نہیں کہوں گا کہ یہ کچھ ہمت کی بات ہے بس یہ صرف ایک سوچ ہے جسے ہم نےعملی جامہ پہنایا۔
گلچ نے بتایا کہ اس سفر سے قبل ہم دونوں نے اپنی ضرورت کا تمام سامان سائیکلوں پر باندھ کر آزمائشی سواری کی تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ آگے کا سفر کیسا رہے گا۔
انہوں نے بتایا کہ آزمائشی سفر کے بعد ہم نے تہیہ کیا کہ یہ سب کچھ کرنا ہے جس کے لیے ہم نے سب کچھ چھوڑ دیا اور ارادے کی پختگی سے ہمیں مدد ملی اور حقیقت یہ ہے کہ اتنی بڑی تبدیلی کا سبب بھی ہمارا ارادہ ہی تھا کہ اب واپسی کا کوئی راستہ نہیں، ہمیں اپنا سفر جاری رکھنا ہے۔

ایک ماہ کی تیاری سے کٹھن سفر پرروانگی کا عزم کر لیا۔ فوٹو عرب نیوز

دونوں سائیکل سواروں نے آبائی ملک پولینڈ سے سفر کا آغاز کرتے ہوئے ترکی ، عراق ، کردستان ، ایران ، متحدہ عرب امارات کے سرحدیں عبور کیں اور اب سعودی عرب کے بعد براعظم افریقہ کے آخری کنارے کا شہر کیپ ٹاؤن ان کی منزل ہے۔
گلچ نے بتایا کہ انہیں عراق کے سفر کے لیے خوفزدہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ایسا کچھ نہیں، ہمارا سفر جسمانی کے ساتھ ساتھ  ذہنی سفر ہے اور ہمیں خود کو سمجھانا پڑا کہ اسے مکمل کرنا ہے۔
سفر کے دوران مختلف دلچسپ مراحل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ راستے میں پڑاؤ ان کے لیے خاص اہمیت رکھتا تھا۔
مختلف مقامات پر انہیں مقامی لوگوں کی جانب سے گھروں میں رہنے کے لیے بھی مدعو کیا گیا ، دیگر اوقات میں وہ اپنا خیمہ لگا کر قیام کرتے یا کبھی کبھار انہیں شہروں میں سے گزرتے ہوئے ہاسٹلز یا ہوٹل میں قیام کی سہولت بھی میسر آئی۔

اگر پوچھیں تو یہ کچھ ہمت کی بات نہیں بس ایک سوچ ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

انہوں نے بتایا کہ راستے میں ہمارا کھانے پینے اور ویزہ کے اخراجات کے علاوہ زیادہ خرچ نہیں، اکثر اوقات تو ہم علاقائی اور موسمی پھلوں پر گزارا کرتے اور کہیں کہیں ضرورت کی اشیا لے کر چولہے پرخود تیار کرتے ہیں۔
دہائیوں پر مشتمل دوستی کے بندھن میں بندھے مسافروں نے بتایا کہ ہم نے نئے تجربات کی تلاش کےعلاوہ کسی خاص مقصد کو ذہن میں نہیں رکھا، ہم نے راستے میں خاندان، سادگی اور ثقافتی تبادلے کی منفرد اقدار کو دریافت کیا ہے۔
انہوں نے اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا کہ یورپ کا میڈیا مشرق وسطیٰ یا افریقہ کے لوگوں یا ممالک کے بارے میں جو کچھ کہتا ہے یہ سب ان باتوں سے بہت مختلف ہے جو ہم نے یہاں آ کر دیکھا اور مشاہدہ کیا۔
 

شیئر: