ایرانی حکام مظاہرین پر ’آگ برسا رہے ہیں‘: ہیومن رائٹس واچ
ایرانی حکام مظاہرین پر ’آگ برسا رہے ہیں‘: ہیومن رائٹس واچ
جمعرات 6 اکتوبر 2022 16:21
ہیومن رائٹس واچ کو خدشہ ہے کہ ایران کے سرکاری میڈیا کی رپورٹس کے برعکس ہلاکتوں کی حقیقی تعداد کہیں زیادہ ہے(فائل فوٹو: اے ایف پی)
عالمی سطح پر انسانی حقوق کے لیے سرگرم ادارے ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ ایران کی حکومت کی جانب سے پرامن مظاہرین کے خلاف مہلک قوت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے مظاہرین اور نامہ نگاروں کی بنائی ہوئی ویڈیوز، سکیورٹی حکام اور عینی شاہدین کے انٹرویوز کے ذریعے ایران کے مختلف شہروں میں مظاہرین کے خلاف حکومتی طاقت کے بے دریغ استعمال کو بے نقاب کیا ہے۔
گزشتہ ماہ کے آخر میں 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد پھوٹ پڑنے والے مظاہروں کے خلاف ایران کی حکومت نے شوٹ گنز اور اسالٹ رائفلز کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا۔
ہیومن رائٹس واچ کی ایران سے متعلق سینیئر تحقیق کار تارا سپہری فار نے کہا کہ ’ایرانی حکام نے کئی شہروں میں مظاہرین کے خلاف ظالمانہ ردعمل دیا اور اختلافی آوازوں کو کچلنے کی پوری طاقت کا استعمال کیا ہے۔‘
’سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مظاہرین کو بڑی تعداد میں ہلاک کرنا بدعنوان اور مطلق العنان حکومت کے خلاف غصے کو مزید بڑھا رہا ہے۔‘
ایران کے شہر سنانداج سے تعلق رکھنے والی 35 سالہ خاتون نے ہیومن رائٹس واچ کو بتایا کہ ہم نعرے لگانے کے لیے اکٹھے ہوئے تو موٹر سائیکل سوار سکیورٹی اہلکار ہمارے تعاقب میں آ گئے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم ایک گلی میں بھاگنے لگے تو سکیورٹی فورسز نے ہم پر آنسو گیس کی شلینگ اور فائرنگ شروع کر دی۔ ہمارے پیچھے موجود ایک آدمی کو ٹانگ میں گولی لگی اور وہ گر پڑا۔ لوگ اسے گھسیٹ کر قریبی گھر میں لے گئے۔‘
’اس شخص کو گہرا زخم آیا جس سے مسلسل خون رس رہا تھا۔‘
ہیومن رائٹس واچ نے کم از کم چار ایسی ویڈیوز کا جائزہ لیا ہے جس میں ایرانی سکیورٹی فورسز کو مظاہرین کے خلاف شوٹ گنز استعمال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کو خدشہ ہے کہ ایران کے سرکاری میڈیا کی رپورٹس کے برعکس ہلاکتوں کی حقیقی تعداد کہیں زیادہ ہے(فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ ’ہجوم میں کھڑے ایک 13 سالہ لڑکے کے پیچھے سکیورٹی اہلکار بھاگے۔ وہ بہت چھوٹا تھا جو مزاحمت ہی نہیں کر سکتا تھا۔ وہ گھاس پر پڑا ہوا تھا اور اپنا چہرہ بچانے کی کوشش کر رہا تھا۔‘
’سکیورٹی اہلکار اس لڑکے کو ایک گلی میں گھسیٹے ہوئے لے گئے۔‘
انسانی حقوق کی تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق ایران میں حکومتی طاقت کے بے دریغ استعمال کے نتیجے میں ہونے والے ہنگاموں میں اب تک 47 ایسے افراد کی ہلاکت ہوئی ہے جنہیں براہ راست گولی ماری گئی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کو خدشہ ہے کہ ایران کے سرکاری میڈیا کی رپورٹس کے برعکس ہلاکتوں کی حقیقی تعداد کہیں زیادہ ہے۔