Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اوپیک فیصلے کو سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے‘، عرب لیگ اور عرب پارلیمنٹ نے مخالفانہ بیانات مسترد کردیے

تیل منڈی کے استحکام کے لیے سعودی عرب کی متوازن پالیسی قابل تعریف ہے( فوٹو ایس پی اے)
عرب لیگ نے بھی تیل پیداوار میں کمی سے متعلق اوپیک پلس کے فیصلے کے بعد منفی بیان کو مسترد کیا ہے۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق عرب لیگ کے ترجمان جمال رشدی نے جمعے کو بیان میں کہا کہ’سعودی عرب کے خلاف بیانات کا حقائق سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔ خالصتا اقتصادی فیصلے کو مکمل سیاسی رنگ دیا جارہا ہے۔
’سب جانتے ہیں کہ تیل پیداوار میں کمی کا فیصلہ اوپیک پلس کے رکن تمام ممالک نے درپیش خطرناک چیلنجوں کے ماحول میں عالمی معیشت کے استحکام کی غرض سے کیا ہے‘۔
عرب لیگ کے ترجمان نے کہا کہ’ تیل منڈی کے استحکام کے سلسلے میں سعودی عرب کی متوازن پالیسی قابل تعریف ہے۔ سب کو اس کا اعتراف ہے۔ مملکت علاقائی و بین الاقوامی سیاسی مسائل پر اصولی اورغیر متزلزل موقف کے حوالے سے ہے‘۔ 
علاوہ ازیں عرب پارلیمنٹ کے سربراہ عادل العسومی نے اوپیک پلس کی جانب سے تیل پیداوار میں کمی کے فیصلے کے بعد مملکت مخالف بیانات کو مسترد کرتے ہوئے مخالفانہ بیانات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
 ایس پی اے کے مطابق العسومی نے کہا کہ ’عرب پارلیمنٹ ہر طرح سے سعودی عرب کے ساتھ ہے۔ اوپیک پلس کا فیصلہ کسی ایک رکن ملک کا نہیں بلکہ تمام رکن ممالک کا مشترکہ فیصلہ ہے‘۔ 
انہوں نے اس حوالے سے عرب لیگ کے جاری کردی بیان کے نکات سے اتفاق رائے  کرتے ہوئے کہا کہ ’عرب پارلیمنٹ تیل منڈی میں اتار چڑھاؤ سےعالمی معیشت کو بچاتے رہنے پر مملکت کو قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے‘۔
اس سے قبل او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے کہا تھا کہ ’سعودی دفتر خارجہ نے اوپیک پلس کے فیصلے کے بعد مملکت کے خلاف جاری ہونے والے بیان کو بجا طور پر مسترد کیا ہے۔ او آئی سی اس حوالے سے سعودی عرب کے ساتھ ہے‘۔
سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ’ سعودی عرب نے بین الاقوامی معیشت کو پٹرول کے نرخوں میں اتار چڑھاؤ کے مسائل سے بچانے  اور تیل پیدا کرنے اور خریدنےوالے  ممالک کے مفادات کو مدنظر رکھ کر متوازن پالیسی جو اختیار کی ہے اس پر سعودی عرب قابل تعریف ہے‘۔

شیئر: