Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں پولیس افسران کے قتل میں ملوث دو افراد کو پھانسی

ایران میں 2021 میں کم از کم 314 افراد کو پھانسی دی گئی ہے۔ فوٹو وائس آف امریکہ
ایران کے صوبہ سیستان-بلوچستان میں تشدد کی لہر سے متاثرہ علاقے میں 2016 میں چار پولیس افسران کو قتل کرنے کے مرتکب دو افراد کو پھانسی دے دی گئی ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق ایران میں میزان آن لائن ویب سائٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ جیش العدل نامی دہشت گرد گروپ کے دو ارکان راشد بلوچ اور اسحاق آسکانی کو  زاہدان جیل میں گذشتہ روز پھانسی دے دی ہے۔
جیش العدل ایک انتہا پسند سنی مسلم تنظیم کے سابق ارکان نے 2012 میں تشکیل دیا تھا جس نے پاکستان کے ساتھ ایران کے سرحد ی صوبے سیستان بلوچستان میں خونریز بغاوت کی قیادت کی تھی۔
میزان آن لائن ویب سائٹ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ 2016 میں جنوب مشرقی صوبے میں سرحدی محافظ پولیس کے چار اہلکاروں کو قتل کرنے اور متعدد اہلکاروں کو زخمی کرنے کا دونوں افراد پر الزام ثابت ہو گیا اور یہ قصوروار پائے گئے۔
قبل ازیں حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ ایران کے غربت زدہ  صوبے سیستان-بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان میں 30 ستمبر کو نماز جمعہ کے بعد شروع ہونے والی جھڑپوں میں سیکیورٹی فورسز کے چھ ارکان سمیت درجنوں افراد مارے گئے تھے۔

دونوں افراد پر سرحدی محافظ پولیس اہلکاروں کو قتل  کا الزام ثابت ہو گیا۔ فوٹو ٹوئٹر

ایرانی ذرائع ابلاغ نے اس وقت اطلاع دی تھی کہ جیش العدل نے مظاہرے کے دوران پولیس سٹیشن پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
لیکن سیستان-بلوچستان میں موجود سنی اقلیت کے ایک بااثر رہنمامولوی عبدالحمید نے تشدد میں جیش العدل یا کسی دوسرے گروپ کے ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی درخواست پر حکام نے تحقیقات کے بعد زاہدان کے پولیس سربراہ سمیت علاقے کے دو اعلیٰ سیکیورٹی اہلکاروں کو برطرف کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے لندن آفس کے مطابق ایران سزائے موت دینے والے ممالک میں چین کے بعد دوسرے نمبر پرآیا ہے جہاں2021 میں کم از کم 314 افراد کو پھانسی دی گئی ہے۔

شیئر: