مملکت میں کیفے، ریستوراں اور ہوٹل اپنے صارفین کو بہترین تجربہ فراہم کرنے کے لیے اضافی ٹی وی اور پروجیکٹر سکرینیں نصب کر رہے ہیں۔
جدہ کورنیش کے ایک معروف کیفے آؤٹ لیٹ کے مینیجر امجد الخطیب نے کہا کہ ’ان کے وزیٹرز ٹریٹ کے لیے آئیں گے‘۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ ہمارے پاس چھ ٹیلی ویژن سکرینیں ہیں تاکہ کسٹمرز جہاں بھی بیٹھیں وہاں سے اچھا نظارہ کر سکیں۔کیفے کا ماحول بالکل مختلف ہو گا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’کیفے کے ملازمین قطرمیں مقابلہ کرنے والے 32 ممالک کی ٹیم کی شرٹس بھی پہنیں گے‘۔
الروضہ ڈسٹرکٹ میں ایک لاؤنج کا انتظام کرنے والے محمد السنحانی نے کہا کہ ’ وہ آنے والے گیمز کے لیے بڑے ٹرن آؤٹ کی توقع کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ ہم سعودی قومی ٹیم کے علاوہ برازیل، ارجنٹائن اور فرانس جیسی دیگر ٹیموں کو خوش کرنے کے لیے تیار ہیں اور ہم نے پکوان اور مشروبات کے ساتھ ایک خصوصی مینو تیار کیا ہے‘۔
شہر میں ایک ریستوراں کا انتظام کرنے والے حازم ابو شاکر نے کہا کہ ’وہ بھی فٹ بال کے شیدائی ہجوم کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے اضافی مراعات دینے کا منصوبہ بنا رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’فٹ بال ماحول میں مزید جوش و خروش لانے کے لیے ہم لکی ڈراز اور میچ کی پیش گوئی کرنے والے مقابلوں پرغورکر رہے ہیں‘۔
فٹ بال ورلڈ کپ کو دکھانے والے مقامات کی زیادہ تعداد ان دسیوں ہزار سعودی فٹ بال شائقین کے لیے ایک حقیقی اعزاز ہے جو قطر کا سفر براہ راست دیکھنے کے لیے نہیں کر پا رہے ہیں۔
32 سالہ سعود عبدالعزیز نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ وہ سعودی عرب کو کھیلتے دیکھنا چاہتے تھے لیکن کوئی ٹکٹ حاصل کرنے سے قاصر تھے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے دوحہ جانے اور اپنی قومی ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے ٹکٹ خریدنے کی ہر طرح سے کوشش کی لیکن تمام ٹکٹ بک گئے۔ اب میرے پاس جدہ میں ورلڈ کپ دیکھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے‘۔
سعودعبدالعزیز نے کہا کہ’ میں زیادہ تر اپنے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک مشہور کیفے میں میچ دیکھوں گا کیونکہ یہاں کا ماحول گھر میں میچ دیکھنے سے بالکل مختلف ہو گا‘۔
30 سالہ ولید العتیبی نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ’انہیں دیکھنے کے لیے مقامی کیفے سے بہتر کوئی جگہ نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں ٹکٹ نہ ملنے پر تھوڑا مایوس تھا لیکن یقینی طور پر ایک کیفے کے فین زون میں دوستوں کے ساتھ مہینے بھر کے گیمز دیکھوں گا‘۔