’دشمن کی کوششوں کا نتیجہ‘، ایران کا امریکہ پر رُکنیت منسوخ کرانے کا الزام
’دشمن کی کوششوں کا نتیجہ‘، ایران کا امریکہ پر رُکنیت منسوخ کرانے کا الزام
جمعہ 16 دسمبر 2022 6:13
کونسل کے 29 اراکین نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ایران نے امریکہ پر اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین میں رُکنیت منسوخ کرانے کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے ردعمل کے طور پر بدھ کو اقوام متحدہ نے کمیشن برائے خواتین میں ایران کی رُکنیت منسوخ کی۔
ایران نے امریکہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام اس کے ’دشمن کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے جس کا اس کے پاس کوئی قانونی جواز نہیں۔‘
وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی کا کہنا ہے کہ ’امریکہ کا یکطرفہ اقدام سیاسی مطالبات مسلط کرنے اور بین الاقوامی اداروں میں انتخابی طریقہ کار کو نظرانداز کرنے کی کوشش ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’کمیشن کے قانونی رُکن کو ہٹانا سیاسی حقائق کے منافی ہے جو اس بین الاقوامی ادارے کی بدنامی ہے۔‘
ایران کی اعلیٰ کونسل برائے انسانی حقوق کے سربراہ کاظم غریب آبادی نے کہا کہ امریکہ کا قرارداد پیش کرنے کا مقصد اپنے مفادات کا تحفظ ہے۔
انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’امریکہ ایران کے خلاف جھوٹے اور منافقانہ بیانات اور تبصرے جاری کر کے صرف اپنے غیر انسانی اور انسانی حقوق مخالف مفادات اور مقاصد کی پیروی کرتا ہے۔‘
اقوام متحدہ کی قرارداد کے متن میں کہا گیا تھا کہ ایرانی حکام پوری قوت سے آزادی اظہار رائے کے حق سمیت خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق کو مسلسل دبا رہے ہیں۔‘
بدھ کو 45 اراکین پر مشتمل اقوام متحدہ کی معاشی اور سماجی کونسل نے قرارداد منظور کر لی تھی۔
کونسل کے 29 اراکین نے قرارداد کے حق میں، آٹھ نے اس کے خلاف جبکہ 16 رکن ممالک ووٹنگ کے عمل میں شامل نہیں ہوئے۔
قراداد کی منظوری کے بعد اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کی رکنیت کمیشن کی ساکھ پر دھبہ ہے۔
ایران اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین کا 2022 سے رکن ہے جس کی مدت 2026 میں ختم ہونی تھی، تاہم قراداد کی منظوری کے بعد ایران اب اس کا حصہ نہیں رہا۔
ایران میں ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی زیر حراست موت کے بعد احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
ان مظاہروں کے دوران ایرانی حکومت کی جانب سے سینکڑوں افراد کو ہلاک اور ہزاروں کو گرفتار کیا گیا جس کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی۔
ایران نے تین دسمبر کو کہا تھا کہ ’بدامنی کے دوران 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔‘
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ملک کی سکیورٹی فورسز نے 450 سے زائد افراد کو ہلاک کیا ہے۔
ایران نے مظاہروں کے سلسلے میں 11 افراد کو سزائے موت سنائی ہے اور گزشتہ ہفتے میں دو پھانسیاں دی ہیں۔