Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران نے مظاہروں میں گرفتار ہونے والے مزید دو افراد کو پھانسی دے دی

سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اب تک 16 مظاہرین کو پھانسی دی جا چکی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ایران نے کہا ہے کہ اس نے مظاہروں کے دوران پیرا ملٹری کے ایک اہلکار کو مبینہ طور پر مارنے والے دوا فراد کو پھانسی دی ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایرانی عدلیہ کی میزان نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ سزا پانے والوں نے تین نومبر کو تہران کے قریب ایرانی پاسدران انقلاب کی رضاکار فورس باسجی کے اہلکار روح اللہ کو ہلاک کیا تھا۔
باسجی فورس مختلف شہروں میں تعینات ہے اور وہ ایسے مظاہرین پر حملے کرتی ہے یا انہیں گرفتار کرتی ہے جو مزاحمت کرتے ہیں۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ان افراد کو کون سی عدالت نے سزا دی ہے، تاہم عالمی سطح پر تنقید کی زد میں آنے والی ایران کی ’انقلابی عدالتیں‘ اس سے قبل دو افراد کو سزا سنا چکی ہیں۔
سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اب تک 16 مظاہرین کو پھانسی دی جا چکی ہے۔
ایران میں ’ہیومن رائٹس ایکٹویسٹس‘ کے مطابق 517 مظاہرین ہلاک اور 19 ہزار سے زائد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ ایرانی حکومت نے سرکاری سطح پر مارے جانے والوں اور گرفتار ہونے والوں کے اعداد و شمار جاری نہیں کیے ہیں۔
گزشتہ برس ستمبر میں حجاب کی پابندی نہ کرنے پر مہسا امینی کی گرفتاری اور پھر کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔
ان مظاہروں میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور بہت سی خواتین نے مظاہروں کے دوران حجاب جلائے۔

شیئر: