Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل: بیوروکریسی کے رویے پر حکومتی ارکان پریشان

وزیراعلٰی محمود خان نے ایک بیان میں کہا کہ عمران خان نے اسمبلی کی تحلیل کی ہدایت کی ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
خیبر پختونخوا اسمبلی کے بعض حکومتی ارکان کا خیال ہے کہ اسمبلی تحلیل کا فیصلہ سیاسی طور پر اُن کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی محمود خان نے آج صوبائی اسمبلی کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلٰی نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ’عمران خان نے اسمبلی کی تحلیل کے لیے سمری بھجوانے کی ہدایت کی ہے جس پر منگل کو عمل کیا جائے گا۔‘

 اسمبلی کی تحلیل کے فیصلے پر تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کیا کہتے ہیں؟

اردو نیوز نے تحریک انصاف کے متعدد ایم پی ایز سے اسمبلی تحلیل کے حوالے سے گفتگو کی جس پر انہوں نے موقف اپنایا کہ اسمبلی کو توڑنے کے فیصلے سے ہمیں فائدے سے زیادہ نقصان ہوگا۔
جنوبی ضلع سے منتخب حکومتی رکن صوبائی اسمبلی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’کوئی حکومتی ایم پی اے نہیں چاہتا کہ اسمبلی مقررہ مدت سے پہلے تحلیل ہو کیونکہ آخری سال ترقیاتی کاموں کے لیے ہوتے ہیں، حلقے کے لوگوں کی بہت سی توقعات ہوتی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’خدانخواستہ اگر نگران سیٹ اپ میں ترقیاتی فنڈز روک دیے گئے تو نقصان حلقے کے عوام کا ہوگا۔‘
پی ٹی آئی کے ایک اور ایم پی اے نے موقف اپنایا کہ ’اس وقت اسمبلی چھوڑنا سیاسی خودکشی ثابت ہو گی ہمارے پاس اکثریت ہے، میرے حلقے کے لوگ اس فیصلے سے ناخوش ہیں۔‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں پارٹی کے قائد عمران خان کے فیصلے پر چلنا ہے کیونکہ وہ ہم سے بہتر سمجھتے ہیں۔‘

سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق غنی کا کہنا ہے کہ چھ ماہ مزید رہ گئے تو کیا تیر مار لیں گے۔ فائل فوٹو: اے پی پی

پی ٹی آئی کے ایک صوبائی وزیر کا اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’جب سے عمران خان نے اسمبلی تحلیل کا اعلان کیا ہے بیوروکریسی نے اس وقت سے ہمیں آنکھیں دکھانا شروع کر دی ہیں۔‘  
صوبائی وزیر کے مطابق ’ابھی قلمدان میرے پاس ہے مگر میری ہدایات کو حیلے بہانوں سے  ٹال دیتے ہیں یا اس میں تاخیری حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’میں سمجھتا ہوں اسمبلی سے جانے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے تھا تاہم عمران خان ہمارے لیڈر ہیں انہوں نے کچھ بہتر ہی سوچا ہوگا۔‘
صوبائی وزیر کامران بنگش نے اس معاملے پر اردو نیوز کو بتایا کہ’مجھے نہیں لگتا کہ اسمبلی کی تحلیل سے ہمیں کوئی بڑا نقصان ہوگا کیونکہ ہم نے چار سال عوام کی خدمت کی، متعدد منصوبے شروع کیے اور ترقیاتی کام کیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عوام باشعور ہیں ان کو پتا ہے کہ عمران خان ملک کے لیے یہ فیصلہ کر رہا ہے۔‘ 
کامران بنگش نے مزید کہا کہ ’مجھے یقین ہے الیکشن میں جیت ہماری ہی ہو گی۔‘

بعض اراکین کے خیال میں آخری سال ترقیاتی فنڈز سے علاقے میں کام کروانا ضروری ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی

سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ ’جتنا ہم خدمت کر سکتے تھے ہم نے اپنی مدت میں کی اب چھ مہینوں میں کیا تیر مار لیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس وقت یقینا اسمبلیوں سے جا کر بہت بڑی قربانی دے رہے ہیں  مگر عمران خان اس وقت اپنی جماعت کا نہیں بلکہ ملک کے مفاد کا سوچ رہے ہیں۔‘

شیئر: