خروج وعودہ کی خلاف ورزی، پابندی کی مدت کے لیے تاریخ کا تعین کیسے ہوگا؟
خروج وعودہ کی خلاف ورزی، پابندی کی مدت کے لیے تاریخ کا تعین کیسے ہوگا؟
اتوار 19 فروری 2023 0:04
خروج وعودہ ایکسپائر ہونے کے تین ماہ بعد ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کردیا جاتا ہے(فوٹو: ایس پی اے)
سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن جو وزارت داخلہ کا ذیلی ادارہ ہے قوانین کے مطابق مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کے اقامے، خروج وعودہ اور خروج نہائی کے اجرا کا ذمہ دار ہے۔
مملکت میں رہائش پذیرغیرملکی افراد جب مستقل بنیاد پر اپنے ملک جاتے ہیں تو انہیں فائنل ایگزٹ جسے عربی میں خروج نہائی کہا جاتا ہے حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے جبکہ چھٹی پر جانے کے لیے خروج و عودہ لینا ہوتا ہے۔
جوازات کے ٹوئٹر اکاونٹ پرایک شخص نے دریافت کیا ’خروج وعودہ کی خلاف ورزی پرعائد ہونے والی پابندی کا اطلاق کب سے ہوتا ہے، ایگزٹ ری انٹری کی ایکسپائری یا جب اقامے کی معیاد ختم ہوجائے؟‘۔
سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات‘ کے قانون کے مطابق’ وہ غیرملکی جو خروج وعودہ پرجاتے ہیں اور وقت مقررہ پرنہیں آتے جوازات کے خود کارسسٹم کے تحت خروج وعودہ ایکسپائرہونے کے تین ماہ بعد ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کردیاجاتا ہے‘۔
جن افراد کوان کیٹگری میں شامل کیا جاتا ہے وہ 3 برس سے تک کسی بھی ویزے پرسعودی عرب نہیں جاسکتے۔
خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے قانون کومقامی اصطلاح میں ’خرج ولم یعد‘ یعنی ایگزٹ ری انٹری پرجا کرواپس نہ آنے والے کہا جاتاہے ۔ ایسے افراد جنہیں مذکورہ کیٹگری میں شامل کیاجاتا ہے وہ وزٹ یا کسی دوسرے ویزے پرممنوعہ مدت کے دوران مملکت نہیں آسکتے۔
ایگزٹ ری انٹری خلاف ورزی کی ممنوعہ مدت جوکہ تین برس ہوتی ہے کا تعین کرتے وقت سب سے اہم بات جسے مدنظررکھنا ہوتا ہے وہ یہ کہ مملکت میں ہجری کیلنڈر رائج ہے اس حساب سے پاکستان کی تاریخ اورسعودی عرب کے قمری کیلنڈرکی تاریخوں میں کئی دن کا فرق ہوجاتا ہے۔
اس اعتبار سے جب کمپیوٹرخود کارسسٹم کے تحت پابندی کے تین برس کا حساب کرتا ہے تو اس میں فرق آنے کی صورت میں مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
خیال رہے خروج وعودہ کی پابندی یا اقامہ کینسل ہونے کے دوطریقے مقرر ہیں جن میں پہلا طریقہ وہ تارکین جوایگزٹ ری انٹری پرگئے ہوئے ہیں اوران کا خروج وعودہ ایکسپائرہوئے ایک ماہ گزرنے کے باوجود اس کی مدت میں توسیع نہ کرائی جائے جبکہ کارکن کا واپس آنے کا ارادرہ بھی نہ ہو اس صورت میں اسپانسر یعنی کفیل اپنےابشراکاونٹ کے ذریعے کارکن کا اقامہ کینسل کرانے کے لیے ان پر’خرج ولم یعد‘ کی پابندی عائد کرسکتا ہے۔
دوسراطریقہ خود کارسسٹم کا ہے جس کےتحت خروج وعودہ ایکسپائرہونے کے تین سے 6 ماہ کے بعد جوازات کےسسٹم کےتحت کارکن کوخرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل کردیا جاتا ہے جس کے بعد سے پابندی کےتین برس کا تعین کیاجاتاہے۔
پابندی کا اطلاق خروج وعودہ کی ایکسپائری سے ہوتا ہے۔ اگراقامہ کی ایکسپائری میں چھ ماہ باقی ہوں تو اسپانسر سے کہہ کرخروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرائی جاسکتی ہےتاکہ ممنوعہ مدت کی پابندی سے بچا جاسکے۔