Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرکٹ سٹیڈیمز میں غیر معیاری سہولیات، امیر ترین انڈین کرکٹ بورڈ پر شہری برس پڑے

انڈیا کے کرکٹ سٹیڈیمز میں سہولیات کے فقدان کے باعث شائقین کو دورانِ میچ بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں بیک وقت میں کئی شہروں میں کرکٹ میچز منعقد کیے جاتے ہیں جہاں ہزاروں شائقین آ کر میچ دیکھتے ہیں، تاہم حالیہ کچھ دنوں میں انڈین کرکٹ بورڈ سے شہری شدید نالاں نظر آ رہے ہیں۔
انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) دنیا کا سب سے امیر کرکٹ بورڈ مانا جاتا ہے، لیکن ملک کے بڑے سٹیڈیمز میں بنیادی سہولیات کے فقدان کے باعث شائقین کو دورانِ میچ بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اسی سلسلے میں پیر کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک خاتون نے سٹیڈیم میں خواتین کے واش روم جیسی بنیادی سہولت کے غیر فعال ہونے کا شکوہ کیا۔
شلپا پھڑکے نامی خاتون نے اپنی ٹویٹ میں بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’پچھلے 14 ماہ سے میں اپنی چھوٹی بیٹی کے ساتھ انڈٰیا کے دو بڑے شہروں میں بطور تماشائی کرکٹ دیکھ رہی ہوں۔ یہاں کچھ ایسے تجربات لکھنے جا رہی ہوں کہ امید ہے وہ کسی اور کے ساتھ پیش نہیں آئیں گے۔ ممبئی کے وانکھیڈے سٹیڈیم اور نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ سٹیڈیم میں بیت الخلاء کی حالت انتہائی گندی تھی۔
’ممبئی کے ٹوائلٹس تقریباً بند تھے۔ جب ہمیں ٹائلٹ ملا تو وہاں نہ کوئی لائٹ تھی، نہ پانی تھا، نہ کوڑا دان تھا اور نہ ٹوائلٹ پیپر تھا۔ ٹوائلٹ سیٹ گندی تھی، وہاں بھیانک گندگی تھی۔ مجھے اپنی 8 سالہ بیٹی کو سمجھانا پڑا کہ جب تک سٹیڈیم سے باہر نہ جائیں، مزید پانی نہ پینا۔‘
نئی دہلی کے سٹیڈیم کے بارے میں شلپا کہتی ہیں کہ ’دہلی میں تو باتھ روم مل گئے لیکن وہاں فلش کرنے والی ٹینکی میں پائپ کے ذریعے پانی نہیں آ رہا تھا۔ نہ وہاں کوڑا دان تھے، نہ ٹائلٹ پیپر تھے۔ فرش پانی سے بھیگ رہا تھا اور ٹوائلٹ سیٹ گندی تھی، بو کے بھبوکے اٹھ رہے تھے۔‘
شلپا پھڑکے کی ان ٹویٹس کے بعد بقیہ صارفین کی جانب سے بھی بی سی سی آئی پر شدید تنقید دیکھنے میں آ رہی ہے۔
شمیتا دیشمکھ نے ممبئی کے سٹیڈٰیم میں اپنا تجربہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’آخری مرتبہ جب میں کوئی میچ دیکھنے گئی تھی ممبئی میں آئی پی ایل کا پہلا فائنل تھا۔ تنگ کرسیوں اور ٹوائلٹس کا ڈراؤنا تجربہ ہوا۔ آئندہ کبھی نہیں جاؤں گی۔‘
اجے کمتھ نے تبصرہ کیا کہ ’دنیا کے سب سے امیر کرکٹ بورڈ کو تماشائیوں کی پرواہ ہی نہیں ہے۔‘
رمیش کا کہنا ہے کہ ’یہ بہت افسوس ناک لیکن سچی بات ہے۔ مردوں کے لیے بھی ٹوائلٹس بہت برے تھے اور کھانے میں بھی چوائس بد ترین تھی۔ انڈیا کے گراؤنڈ میں ٹیسٹ میچ دیکھنے کا تجربہ بے عزتی سے بھرپور رہا۔‘
کیتن اس موقع پر کہتے ہیں کہ ’کس قدر شرمندگی کی بات ہے۔ اچھا ہوا آپ نے اس پر آواز اٹھائی۔ بی سی سی آئی آپ کرکٹ فینز کو غیر سنجیدہ نہ لیں۔ یہاں تک کہ نیوزی لینڈ اور سری لنکا جیسے چھوٹے کرکٹ بورڈ مداحوں سے عزت سے پیش آتے ہیں۔‘
کرکٹ سٹیڈیمز میں ناقص سہولیات انڈٰیا اور آسٹریلیا کے درمیان جاری ٹیسٹ سیریز کے درمیان بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
انڈین تماشائی سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوران نئی دہلی کے ارون جیٹلی کرکٹ (فیروز شاہ کوٹلہ) کے انفراسٹرکچر اور ڈیزائن پر بھی برہم  نظر آئے۔
کاتھان نے اپنی ٹویٹ میں سٹیڈیم کی تصویر شیئر کی جہاں ان کی سیٹ سے آدھا سٹیڈیم نظر ہی نہیں آ رہا تھا جس پر انہوں نے بی سی سی آئی سے 45 فیصد ٹکٹ رقم واپس کرنے کا کہا۔
سٹیڈیم  میں کھانے والے پان کے اشتہارات کے بورڈز کی بھرمار پر گبر نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’فیروز شاہ کوٹلہ سٹیڈیم نہیں ہے بلکہ ایک گٹکے کا ایک بڑا اشتہار ہے۔‘

 

شیئر: