انڈیا میں بیک وقت میں کئی شہروں میں کرکٹ میچز منعقد کیے جاتے ہیں جہاں ہزاروں شائقین آ کر میچ دیکھتے ہیں، تاہم حالیہ کچھ دنوں میں انڈین کرکٹ بورڈ سے شہری شدید نالاں نظر آ رہے ہیں۔
انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) دنیا کا سب سے امیر کرکٹ بورڈ مانا جاتا ہے، لیکن ملک کے بڑے سٹیڈیمز میں بنیادی سہولیات کے فقدان کے باعث شائقین کو دورانِ میچ بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اسی سلسلے میں پیر کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک خاتون نے سٹیڈیم میں خواتین کے واش روم جیسی بنیادی سہولت کے غیر فعال ہونے کا شکوہ کیا۔
شلپا پھڑکے نامی خاتون نے اپنی ٹویٹ میں بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’پچھلے 14 ماہ سے میں اپنی چھوٹی بیٹی کے ساتھ انڈٰیا کے دو بڑے شہروں میں بطور تماشائی کرکٹ دیکھ رہی ہوں۔ یہاں کچھ ایسے تجربات لکھنے جا رہی ہوں کہ امید ہے وہ کسی اور کے ساتھ پیش نہیں آئیں گے۔ ممبئی کے وانکھیڈے سٹیڈیم اور نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ سٹیڈیم میں بیت الخلاء کی حالت انتہائی گندی تھی۔
Hey @BCCI @JayShah - in the past 14 months, having been a cricket spectator in 2 of India's biggest cities, along with my young daughter; here's an dxperience we don't wish to encounter ever again: absolutely disgusting toilets in both venues, at Wankhede as well as at Kotla. 1/n
— Shilpa Phadké (@phadke_shilpa) February 19, 2023
’ممبئی کے ٹوائلٹس تقریباً بند تھے۔ جب ہمیں ٹائلٹ ملا تو وہاں نہ کوئی لائٹ تھی، نہ پانی تھا، نہ کوڑا دان تھا اور نہ ٹوائلٹ پیپر تھا۔ ٹوائلٹ سیٹ گندی تھی، وہاں بھیانک گندگی تھی۔ مجھے اپنی 8 سالہ بیٹی کو سمجھانا پڑا کہ جب تک سٹیڈیم سے باہر نہ جائیں، مزید پانی نہ پینا۔‘
In Mumbai, women's toilets were mostly all locked. When we finally found one open, there were no lights, no water, no trash bin, no toilet paper. Unclean WCs, unimaginable filth. I had to explain to my then 8 year old to not drink any more water until we exited the stadium. 2/n
— Shilpa Phadké (@phadke_shilpa) February 19, 2023
نئی دہلی کے سٹیڈیم کے بارے میں شلپا کہتی ہیں کہ ’دہلی میں تو باتھ روم مل گئے لیکن وہاں فلش کرنے والی ٹینکی میں پائپ کے ذریعے پانی نہیں آ رہا تھا۔ نہ وہاں کوڑا دان تھے، نہ ٹائلٹ پیپر تھے۔ فرش پانی سے بھیگ رہا تھا اور ٹوائلٹ سیٹ گندی تھی، بو کے بھبوکے اٹھ رہے تھے۔‘
In Delhi, we found more "open" toilets. But the pipes connecting the water supply to the flush tanks were missing. No trash cans, no toilet paper. So the floor got soaked and WCs remained dirty. Stinking mess. Again, rule#1 for women came into effect - no drinking water out 3/n
— Shilpa Phadké (@phadke_shilpa) February 19, 2023
شلپا پھڑکے کی ان ٹویٹس کے بعد بقیہ صارفین کی جانب سے بھی بی سی سی آئی پر شدید تنقید دیکھنے میں آ رہی ہے۔
شمیتا دیشمکھ نے ممبئی کے سٹیڈٰیم میں اپنا تجربہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’آخری مرتبہ جب میں کوئی میچ دیکھنے گئی تھی ممبئی میں آئی پی ایل کا پہلا فائنل تھا۔ تنگ کرسیوں اور ٹوائلٹس کا ڈراؤنا تجربہ ہوا۔ آئندہ کبھی نہیں جاؤں گی۔‘
The last match I went to watch was the first IPL final at Navi Mumbai. Horror experience of cramped seats and toilets. Never again. @BCCI https://t.co/IdIkUS3Jii
— Smita Deshmukh (@smitadeshmukh) February 20, 2023
اجے کمتھ نے تبصرہ کیا کہ ’دنیا کے سب سے امیر کرکٹ بورڈ کو تماشائیوں کی پرواہ ہی نہیں ہے۔‘
The richest cricket board in the world doesn’t care about spectators https://t.co/FnAOPhaSEs
— Ajay Kamath (@ajay43) February 20, 2023
رمیش کا کہنا ہے کہ ’یہ بہت افسوس ناک لیکن سچی بات ہے۔ مردوں کے لیے بھی ٹوائلٹس بہت برے تھے اور کھانے میں بھی چوائس بد ترین تھی۔ انڈیا کے گراؤنڈ میں ٹیسٹ میچ دیکھنے کا تجربہ بے عزتی سے بھرپور رہا۔‘
So sad yet so true! Terrible toilets for men too, and horrible choices for food. Insulting experience to watch test cricket on Indian grounds.
— Ramesh (@nottsramesh) February 20, 2023
کیتن اس موقع پر کہتے ہیں کہ ’کس قدر شرمندگی کی بات ہے۔ اچھا ہوا آپ نے اس پر آواز اٹھائی۔ بی سی سی آئی آپ کرکٹ فینز کو غیر سنجیدہ نہ لیں۔ یہاں تک کہ نیوزی لینڈ اور سری لنکا جیسے چھوٹے کرکٹ بورڈ مداحوں سے عزت سے پیش آتے ہیں۔‘
Such a shame..glad you pointed it out..@BCCI Stop cricket fans for granted..Even small boards like NZ and SL are treating their fans respectfully
— Ketan V Bhirud (@VK_28off8) February 20, 2023
کرکٹ سٹیڈیمز میں ناقص سہولیات انڈٰیا اور آسٹریلیا کے درمیان جاری ٹیسٹ سیریز کے درمیان بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
انڈین تماشائی سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوران نئی دہلی کے ارون جیٹلی کرکٹ (فیروز شاہ کوٹلہ) کے انفراسٹرکچر اور ڈیزائن پر بھی برہم نظر آئے۔
کاتھان نے اپنی ٹویٹ میں سٹیڈیم کی تصویر شیئر کی جہاں ان کی سیٹ سے آدھا سٹیڈیم نظر ہی نہیں آ رہا تھا جس پر انہوں نے بی سی سی آئی سے 45 فیصد ٹکٹ رقم واپس کرنے کا کہا۔
Hey @BCCI, can I get a refund of 45% on my season pass for the Kotla Test? Cause I'm only able to see 55% of the play that's happening on field pic.twitter.com/MhIVxAhziC
— kathan (he/him) (@mutthusouplover) February 17, 2023
سٹیڈیم میں کھانے والے پان کے اشتہارات کے بورڈز کی بھرمار پر گبر نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’فیروز شاہ کوٹلہ سٹیڈیم نہیں ہے بلکہ ایک گٹکے کا ایک بڑا اشتہار ہے۔‘
Feroze Shah Kotla is not a stadium it’s a giant Gutkha ad. pic.twitter.com/ZcMJftaifD
— Gabbar (@GabbbarSingh) February 16, 2023