Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شامی اور ترک بچوں میں زلزلے کا خوف، ہماری دنیا پھر سے الٹ جائے گی!

شام میں آنے والے آفٹر شاکس سے بچوں کے خوف میں اضافہ کیا ہے۔ فوٹو بی بی سی
شام اور ترکیہ میں گزشتہ ماہ کے ہولناک زلزلے کے بعد آنے والے آفٹر شاکس سے وہاں کے مقیم بچوں کو خوف ہے کہ ان کی دنیا پھر سے الٹ جائے گی۔
عرب نیوز کے مطابق زلزلے سے متاثرہ علاقے میں بحالی کی خدمات پر مامور مواصلات کے ماہر  یونیسف کے اہلکار نے سکائی نیوز کو بتایا ہے کہ شام میں آنے والے آفٹر شاکس سے  بچوں کے خوف میں اضافہ کیا ہے۔

زلزلے  کے باعث لوگ اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

ماہر مواصلات جو انگلش نے کہا ہے کہ یہاں کے رہائشی بچوں کو مستقبل کی امید دلانے کے لیے متاثرہ علاقوں میں سکولوں کا دوبارہ کھلنا انتہائی اہم ہے۔
سکولوں میں اپنی پڑھائی کے ساتھ مصروف ہو جانے والے بچوں میں یہ احساس پیدا ہو گا کہ بہتری آنے والی ہے تاہم شام میں خانہ جنگی امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ ثابت ہو رہی ہے۔
قبل ازیں شام میں خانہ جنگی بہت سے خاندانوں کی نقل مکانی کا سبب بنی تھے جب کہ اب زلزلے کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

بچوں کو مستقبل کی امید کے لیے سکول دوبارہ کھلنا انتہائی اہم ہے۔ فوٹو عرب نیوز

یونیسف اہلکار نے 9 سالہ شامی بچے ماجد کی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ اس کا پورا بچپن فضائی حملوں کے باعث نقل مکانی میں گزرا ہے اور اب ایک بار پھر وہ نقل مکانی پر مجبور ہوا ہے اور اس کی ماں ہولناک زلزلے کے بارے میں اسے سمجانے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ماجد اور اس کے بھائی کا ڈاکٹر اور انجینئر بننے کا عزم ہے اور جب میں ان کے اردگرد دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ ہمیں ان بچوں کی ہرصورت مدد کرنے کے قابل ہونا چاہئے۔
ماجد سے پوچھے جانے پر وہ ڈاکٹر اس لیے بننا چاہتا ہے کہ زلزلے کی ہولناکی اور فضائی حملوں کی تباہی میں زخمی ہو جانے والوں کو طبی امداد دے سکے۔

شام میں خانہ جنگی بھی کئی خاندانوں کی نقل مکانی کا سبب بنی۔ فوٹو گیٹی امیج

ماجد کے بھائی کا انجینئر بننے کا خواب اس لیے ہے کہ وہ اپنےاردگرد بار بارتباہی کو دیکھ رہا ہے اور اس کا ارادہ ہے کہ ان خوفناک آفات کے بعد تعمیر نو میں حصہ لے گا۔
شام کے بحران کے بارے میں بات کرتے  یونیسف کے کارکن کا خیال ہے کہ ہمیں پرامید رہنا چاہئے کہ ہم ایک ماہ یا ایک سال بعد ایسی  صورتحال میں نہیں ہوں گے بلکہ دنیا کے ساتھ بہت آگے بڑھ چکے ہوں گے۔
جو انگلش نے شام میں حالیہ دنوں ہیضے کی بڑھتی ہوئی وباء پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ یہ کیفیت بچوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔
 

شیئر: