شاہی خاندان میں شادی، کیٹ مڈلٹن کو ’تولیدی صحت‘ کے ٹیسٹ سے گزرنا پڑا
مصنف نے کتاب میں کیٹ مڈلٹن اور پرنس ولیم کی شادی کے حوالے سے حیران کن انکشافات کیے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ایک نئی کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانیہ کے شاہی خاندان میں شادی سے پہلے ‘تولیدی صحت کے تجزیے‘ یا ٹیسٹ سے گزرنا پڑتا ہے۔
مصنف ٹام کوئن نے برطانوی شاہی خاندان کے افراد کے حوالے سے کتاب ’گلڈڈ یوتھ‘ میں لکھا ہے کہ ’یہ ہمیشہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیے جاتے ہیں کہ مستقبل کی ملکہ بچے پیدا کرنے کے قابل ہو۔ اگر کیٹ مڈلٹن میں یہ صلاحیت نہ ہوتی تو اس میں کوئی شک نہیں کہ شادی نہ ہوتی۔‘
پرنس چارلس کی ڈیانا سے شادی کا حوالہ دیتے ہوئے مصنف نے لکھا کہ 1981 میں جوڑے کی شادی سے قبل شہزادہ چارلس کے طبی ٹیسٹ بھی کرائے گئے تھے۔
کیٹ مڈ لٹن نے 2011 میں شاہ چارلس سوم کے بڑے بیٹے پرنس ولیم سے شادی کی تھی۔ اس شادی کے لیے شہزادہ ولیم نے شاہی خاندان کے باہر سے اپنے لیے دلہن کا انتخاب کیا۔
مصنف نے کتاب میں جوڑے کی شادی کے حوالے سے حیران کن انکشافات کیے ہیں۔
’گلڈڈ یوتھ‘ کے مصنف ٹام کوئن نے دعویٰ کیا کہ شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن کی شادی کی اجازت ممکنہ طور پر ’معمول کی احتیاط‘ کے بعد دی گئی تھی۔
ٹام کوئن نے کتاب میں تفصیل سے لکھا ہے کہ ڈیانا نے موجودہ مصنف کے ساتھ ایک مختصر ملاقات میں شکایت کی تھی کہ انہوں نے سمجھا تھا کہ اُن کے شادی سے پہلے کے چیک اپ کا تعلق عام صحت سے ہے، تاہم بعد میں اس کا احساس ہوا کہ اس کی اصل وجہ ’تولید‘ کے قابل ہونے کا تجزبہ تھا۔
شہزادی ڈیانا نے کہا تھا کہ ’میں اس وقت اتنی معصوم تھی کہ تمام بآسانی ٹیسٹ کرا لیے تھے۔‘
مصنف کے مطابق ڈیانا کے برعکس کیٹ مڈلٹن کو علم تھا کہ وہ کون سے ٹیسٹ سے گزر رہی ہیں۔ ’اُن کو یہ علم ہونا چاہیے تھا کہ کون سے ٹیسٹ کرائے جا رہے ہیں مگر انہوں نے نہ پوچھا اور نہ ہی انہوں نے کبھی مزاحمت کی۔‘