پاکستان میں الیکشن کمیشن نے پنجاب میں 30 اپریل کو ہونے والے صوبائی اسمبلی کے انتخابات ملتوی کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اب صوبے میں انتخابات 8 اکتوبر کو ہوں گے۔
الیکشن کمیشن نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں، وزارت خزانہ، وزارت دفاع، وزارت داخلہ اور چیف سیکریٹری پنجاب کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹس کی روشنی میں کمیشن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ الیکشن کا شفاف، منصفانہ، دیانتداری سے، پرامن اور قانون اور آئین کے مطابق انعقاد ممکن نہیں۔
الیکشن کمیشن نے اپنے نوٹی فکیشن میں دہشت گردی اور سکیورٹی اہلکاروں کی کمی کو الیکشن ملتوی کرنے کا جواز بنایا ہے۔
مزید پڑھیں
الیکشن کمیشن نے اپنے آرڈر میں یہ بھی لکھا ہے کہ ’وزارت خزانہ نے غیر معمولی معاشی اور اقتصادی بحران کے سبب فنڈ جاری کرنے سے معذوری ظاہر کی ہے۔‘
پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے اتنخابات میں تاخیر کے فیصلے پر پاکستانی سوشل میڈیا پر بھی لوگ تبصرے کر رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما فواد چوہدری نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’آئین اور سپریم کورٹ عملاً ختم کر دیے گئے ہیں۔ پاکستان اب سرزمینِ بے آئین ہے۔‘
آئین اور سپریم کورٹ عملاً ختم کر دی گئ ہے، پاکستان اب سر زمیں بے آئین ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) March 22, 2023
خیال رہے سپریم کورٹ نے رواں مہینے کے پہلے ہفتے الیکشن کمیشن اور دیگر حکام کو پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90 کے اندردونوں صوبائی اسمبلیوں کے انعقاد کا حکم دیا تھا جس کے بعد الیکشن کمیشن کی تجویز پر صدر عارف علوی نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے 30 اپریل کی تاریخ مقررر کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے اینکر پرسن مہر بخاری نے لکھا کہ ’ممکنہ توہین کی کارروائی کے علاوہ نیا آئینی خلا۔ کیا یہ نگراں سیٹ اپ اکتوبر تک جاری رہے گا؟ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی، حکومت بمقابلہ سپریم کورٹ، ممکنہ ادارہ جاتی تصادم۔‘
ممکنہ توہین کی کارروائی کے علاوہ نیا آئینی خلا۔ کیا یہ نگراں سیٹ اپ اکتوبر تک جاری رہے گا؟ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی، حکومت بمقابلہ سپریم کورٹ ممکنہ ادارہ جاتی تصادم
— Meher Bokhari (@meherbokhari) March 22, 2023
عزیر یونس نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’بغیر کسی اگر یا مگر کہ یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ یہ فیصلہ بلکل غیر آئینی ہے، شہریوں کے آئینی اور جمہوری حقوق کی خلاف ورزی ہے اور پاکستان کی جمہوریت کے لیے شدید خطرناک ہے۔‘
تجزیہ کار ضیغم خان نے الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’آئین کے آرٹیکل کا غیر آئینی استعمال کیا جا رہا ہے۔‘
Unconstitutional use of an article of the Constitution. Election Commission hides behind Article 254. pic.twitter.com/XFdoUOpdAk
— Zaigham Khan (@zaighamkhan) March 22, 2023
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما حنا پرویز بٹ نے لکھا کہ ’بقول خان صاحب کے ان کی جان کو خطرہ ہے۔ الیکشن کمیشن نے پنجاب کے الیکشن کی تاریخ آگے بڑھا کر اچھا کیا نہیں تو خان صاحب ساری زندگی کہتے کہ مجھے لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی۔‘
بقول خان صاحب کے ان کی جان کو خطرہ ہے، الیکشن کمیشن نے پنجاب کے الیکشن کی تاریخ آگے کر کے بہت اچھا کیا نہیں تو خان صاحب ساری زندگی کہتے کہ مجھے لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملا۔۔۔
— Hina Parvez Butt (@hinaparvezbutt) March 22, 2023
صحافی ضرار کھوڑو نے الیکشن کمیشن کے پنجاب میں انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کو ’توہین عدالت‘ اور ’آئین کی خلاف ورزی‘ قرار دیا۔
Contempt and a practical violation of the constitution, all in one package
— Zarrar Khuhro (@ZarrarKhuhro) March 22, 2023