’امریکہ کا مقابلہ‘، چین کا زیرسمندر انٹرنیٹ فائبر آپٹک کیبل کا منصوبہ
’امریکہ کا مقابلہ‘، چین کا زیرسمندر انٹرنیٹ فائبر آپٹک کیبل کا منصوبہ
جمعرات 6 اپریل 2023 21:02
زیرسمندر کیبل چین اور امریکہ کے درمیان اپنے اثرو رسوخ کو بڑھانے کی جنگ کی ہتھیار بن گئی ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
چین کی سرکاری ٹیلی کام کمپنی 50 کروڑ ڈالر مالیت سے زیرسمندر فائبر آپٹک انٹرنیٹ کیبل نیٹ ورک بچھا رہی ہے جو ایشیا، مشرق وسطیٰ اور یورپ کو ملائے گی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چینی کمپنی کا منصوبہ امریکہ کی حمایت سے بننے والے اس طرح کے منصوبے کے مقابلے میں شروع کیا گیا ہے۔
مذکورہ منصوبہ اس بات کی علامت ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی کی جنگ نے انٹرنیٹ کے فیبرک کو تہس نہس کرنے کے خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔
اس منصوبے سے آگاہی رکھنے والے چار افراد نے روئٹرز کو بتایا کہ چین کی تین کمپنیاں، چائنہ ٹیلی کمیونکیشن کارپوریشن، چائنہ موبائل لمیٹڈ اور چائنہ یونائیٹڈ نیٹ ورک کمیونکیشن گروپ کمپنی دنیا کے جدید ترین زیرسمندر کیبل نیٹ ورک کے منصوبے کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔
یورب مڈل ایسٹ ایشیا (ایما) کے نام سے مجوزہ کیبل نیٹ ورک ہانگ کانگ کو چین کے صوبے ہنان سے ملائے گا جس کے بعد یہ سنگاپور، پاکستان، سعودی عرب، مصر اور فرانس کو لنک کرے گا۔
کیبل نیٹ ورک منصوبہ، جس پر 50 کروڑ ڈالر کی لاگت آئے گی، کے لیے کیبل چین کے ایچ ایم این ٹیکنالوجیز کمپنی تیار کرے گی اور بچھائے گی۔
ایچ ایم این ٹیکنالوجی کو چین کی حکومت سے کیبل منصوبے کے لیے سبسڈی ملے گی۔
منصوبے میں شامل تینوں کمپنیوں نے اس حوالے سے روئٹرز کے سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا تاہم چین کی وزارت خارجہ نے روئٹرز کے سوال کے جواب میں کہا کہ ’حکومت نے ہمیشہ چینی کمپنیوں کو بیرونی سرمایہ کاری اور تعاون کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کی ہے۔‘
مجوزہ کیبل منصوبے کی خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گذشتہ مہینے روئٹرز نے خبر دی تھی کہ امریکہ نے چین کی انٹرنیٹ جاسوسی سے تنگ آ کر گذشتہ چار برسوں کے دوران کئی زیرسمندر کیبل کے منصوبوں کے لائسنس روک دیے۔
امریکہ نے نجی شعبے کے کئی ایسے کیبل منصوبوں کے لائسنس بھی منسوخ کیے جو کہ امریکہ کو چین کے علاقے ہانگ کانگ سے ملارہے تھے جن میں گوگل ایل ایل سی، میٹا پلیٹ فارمز اور ایمیزون ڈاٹ کام کے لائسنس بھی شامل ہیں۔
زیرسمندر کیبل کے ذریعے دنیا کی انٹرنیٹ ٹریفک کا 95 فیصد چلتا ہے۔ یہ تیز ترین کیبل کئی دہائیوں سے ایسی ٹیلی کام اور ٹیکنالوجی کمپنیز کی ملکیت رہی ہیں جو کہ اپنے وسائل ملا کر ان وسیع کیبل نیٹ ورکس کو بناتے ہیں تاکہ ڈیٹا کسی روک ٹوک کے بغیر پوری دنیا میں جائیں۔
لیکن یہ کیبل جن کو جاسوسی اور تخریب کاری کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے، چین اور امریکہ کے درمیان اپنے اثرو رسوخ کو بڑھانے کی جنگ کے ہتھیار بن گئے ہیں۔ بڑی طاقتیں ان جدید ترین ٹیکنالوجیز پر غلبہ حاصل کرنے کی جنگ میں مصروف ہے جو کہ آنے والے دہائیوں کے دوران فوجی اور معاشی بالادستی کا تعین کرے گی۔