خیبر پختونخوا کے شہر مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے مشال خان کی آج چھٹی برسی بنائی جا رہی ہے۔
13 اپریل 2017 کو مشال خان کو یونیورسٹی کے حدود میں پرتشدد ہجوم نے مبینہ گستاخی کے الزامات منظر عام پر آنے کے بعد قتل کر دیا تھا۔
فروری 2018 میں پشاور کی ایک عدالت نے مشال خان پر لگنے والے الزامات جھوٹ قرار دیے تھے اور 31 ملزمان کو سزا سنائی تھی۔
مزید پڑھیں
-
مشال خان قتل کیس ، مفرور مرکزی ملزم گرفتارNode ID: 215586
-
’اگر ا سٹوڈنٹ یونین ہوتی تو مشال خان کیلئے آواز بلند کرتیں‘Node ID: 415391
-
آن لائن تعلیم میں انتہاپسندی کی گنجائش نہیں، سعودی وزیر تعلیمNode ID: 478386
اس واقعے کو گزرے ہوئے چھ برس بیت گئے ہیں لیکن پاکستانی سوشل میڈیا پر صارفین آج بھی مشال خان کے بارے میں بات کرتے اور انہیں یاد کرتی ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
سید جرار حیدر نے مشال خان کی والدہ کے ایک پُرانے بیان کو دوبارہ ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میں نے جب اپنے بیٹے کا ہاتھ چومنے کے لیے پکڑا تو اُسکی انگلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’مشال خان تیری انگلیاں نہیں ٹوٹیں، ہماری ماؤں کے ہونٹوں کا لمس ٹوٹا ہے۔‘
اکیسویں صدی کا سب سے بھاری جُملہ ۔۔۔
جب مشال خان کی والدہ نے کہا تھا کہ
"میں نے جب اپنے بیٹے کا ہاتھ چومنے کے لیے پکڑا تو اُسکی انگلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔”مشال خان تیری انگلیاں نہیں ٹوٹٰیں
ہماری ماوں کے ہونٹوں کا لمس ٹوٹا ہےضیا مذكور#MashalKhan
— Syed Jarar Haider Naqvi (@JararSpeaks) April 13, 2023
ایلیا زہرا نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’مشال خان کا درد ناک قتل ہمیشہ پاکستان کے مجموعی ضمیر پر ایک داغ کے طور پر رہے گا۔‘
Mashal Khan’a brutal murder will forever remain a stain on Pakistan’s collective conscience pic.twitter.com/ZWbUncdmcH
— Ailia Zehra (@AiliaZehra) April 13, 2023
ضیا رحمان نامی صارف نے مشال خان کے والد اقبال لالا کا ایک بیان ٹویٹ کیا جو انہوں نے دو سال قبل اپنے بیٹے کی برسی پر جاری کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سائنس کا دور ہے۔ ان بچوں کو گولیاں مت ماریں۔ ان کے سوالوں کا جواب دیں۔‘
"یہ سائنس کا دور ہے۔ ان بچوں کو گولیاں مت ماریں۔ ان کے سوالوں کا جواب دیں۔"
اقبال لالا والد مشال خان #RememberingMashalKhan#MashalKhan— Zia Rahman (@ZiaRhmnZ) April 13, 2023
ملالہ یوسفزئی کے والد ضیا الدین یوسفزئی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’خوبصورت مشال خان کا دل انسانوں کی محبت سے لبریز اور دماغ علم کی روشنی سے منور تھا۔‘
خوبصورت مشال خان کا دل انسانوں کی محبت سے لبریز اور دماغ علم کی روشنی سے منور تھا۔ وہ مجبور طلباء کا ترجمان اور بدعنوانی کے خلاف ایک توانا آواز تھا۔
افسوس! وہ بدعنوان مافیا اور مذہبی انتہاپسندی کی بلاؤں کی بھینٹ چڑھ گیا۔ عقل کے اندھوں سے دو ذہین آنکھیں برداشت نہ ہوسکیں۔ انھوں نے… pic.twitter.com/sf54UgJvV9— Ziauddin Yousafzai (@ZiauddinY) April 13, 2023