یمن کے لیے مملکت کے ایلچی محمد الجابر اور عمان کا وفد گزشتہ ہفتے صنعا گیا تھا تاکہ حوثیوں کے ساتھ ’جنگ بندی کو مستحکم کرنے‘ اور جنگ زدہ ملک میں تنازعات کے خاتمے پر بات چیت کی جا سکے۔
اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس کی زیرنگرانی کئی روز تک انسانی بنیادوں پر جاری رہنے والے آپریشن تقریباً 900 قیدیوں کو یمن اور سعودی عرب کے کئی شہروں میں منتقل کیا گیا۔
عرب پارلیمنٹ نے ایک بیان میں قیدیوں کے تبادلے کا خیرمقدم کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ’یہ کوششیں یمن کی صورتحال کو معمول پر لانے اور یمن کے بحران کو ختم کرنے والے ایک جامع سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے عربوں کی مسلسل کوششوں کا حصہ ہیں۔‘
اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے بھی قیدیوں کے تبادلے کو ایک اہم انسانی آپریشن قرار دیا، جو رمضان کے مقدس مہینے میں ہوا۔
دریں اثنا مصر کی وزارت خارجہ نے قیدیوں کے تبادلے کو یمنی جنگ بندی کی تجدید اور جامع اور پائیدار امن کے حصول کی جانب ایک مثبت اور اہم قدم قرار دیا۔
اردنی وزارت خارجہ نے بھی قیدیوں کے تبادلے کی کارروائیوں کی سرپرستی میں اقوام متحدہ اور آئی سی آر سی کے اہم کردار کی تعریف کی اور معاہدے کے حوالے سے سعودی عرب اور عمان کے وفود کی کوششوں کو سراہا۔
دونوں فریق مستقبل میں مزید قیدیوں کے تبادلے کے لیے پرامید ہیں۔ حوثی اگلے دور کے مذاکرات کے دوران 1400 افراد کے تبادلے کی تجویز پیش کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جبکہ یمنی حکومت ’تمام قیدیوں کے حوثیوں کے ساتھ تبادلے کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کو بھی جیلوں سے نکال رہی ہے جنہیں جنگ کے دوران اغوا یا زبردستی لاپتہ کیا گیا۔‘