Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

علوم فلکیات کی ماہر ’مریم‘ جن کی ایجاد آج بھی سائنس کے کام آرہی ہے

مریم کا ایجاد کردہ آسٹرولیب کمپاس اور جی پی ایس تک کی ایجاد کے لیے بنیاد بنا (فوٹو: فری پک)
علوم فلکیات میں مسلم خاتون مریم کا نام معروف ہے۔ فلکیاتی اورریاضی کے علوم کے بارے میں مریم نے جو آلہ ایجاد کیا وہ ان کی وجہ شہرت بنا اسی حوالے سے انہیں ’مریم آلاسٹرولیبی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 
مریم 10عیسوی صدی میں حلب میں پیدا ہوئیں۔ ان کا خاندان فلکیاتی علوم میں مہارات کا حامل تھا۔ مریم کے والد کوشیارالجیلانی کے گھر فلکیات کے میدان میں جدید سائنس کی بنیاد رکھی گئی۔ 
انہوں نے فلکیاتی امور سے متعلق ایک ایسا آلہ ایجاد کیا جو ان کے نام سے آج بھی موسوم ہے۔
یہ نیا آلہ جدید دورکے تحقیق کاروں کے لیے بنیادی حثیت اختیار کر گیا۔ جس وقت انہوں نے یہ آلہ ایجاد کیا اس وقت اس کے ذریعے ایک ہزار مختلف کام انجام دیے جاتے تھے۔
مریم الاسٹرولیبی کا تعلق ایک شامی گھرانے سے تھا جو فلکیات و ریاضی میں مہارت رکھتا تھا۔ ان کے والد کوشیارالجیلانی اس وقت کے ماہر فلکیات اورسائنسی ایجادات کے حوالے سے مشہور تھے۔
ایسے گھرانے میں نشوونما نے مریم میں فلکیات کے حوالے سے مزید جاننے کا شوق پیدا کیا۔ ابتدائی مراحل کا علم انہوں نے اپنے والد سے ہی گھرپر حاصل کیا۔ 

مریم آسٹرولیبی نے فلکیات کے ساتھ ساتھ ریاضی کے علوم میں بھی مہارت حاصل کر رکھی تھی (فوٹو: الیوم)

مریم نے فلکیات کے ساتھ ساتھ ریاضی کے علوم میں بھی مہارت حاصل کی یہاں تک کہ وہ ریاضی کے مشکل ترین فارمولے بھی حل کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔ 
مریم کا الاسٹرولیب 
مریم کا ایجاد کردہ آسٹرولیب کا آلہ بہت سے جدید آلات کی ایجاد کے لیے بنیاد بنا اوراس آلے کو دیکھتے ہوئے سمتوں کا تعین کرنے کے لیے جدید ترین قطب نما (کمپاس) تیار ہوئے یہاں تک کہ دور حاضرکے جی پی ایس کی بنیاد بھی یہی آلہ ہے جومریم نے بنایا تھا۔ 
یہ آلہ مختلف پلیٹوں پر مشتمل ہوتا ہے جو یہ دکھاتا ہے کہ کسی مخصوص مقام اور وقت پرآسمان کیسا دکھائی دیتا ہے۔
درحقیقت آسٹرولیب اپنے وقت میں ایک فلکیاتی کمپیوٹر تھا کیونکہ یہ فضا یا آسمان میں موجود اجسام کے مقامات جیسے سورج، ستارے اور وقت کے بارے میں معلومات فراہم کرتا تھا۔ 

مریم کے والد بھی سائنسدان تھے اور ابتدائی علم انہوں نے والد سے ہی سیکھا (فوٹو: الیوم)

اس آلے کی مدد نے اس وقت آسمان اور سورج کی اونچائی کی پیمائش کرنے میں بھی کافی مدد کی جس کی وجہ سے سمندری سفر اور اس دوران سمتوں کا تعین کرنا آسان بنا اور دن و رات کے وقت کا اندازہ لگانا ممکن ہوا۔ 
یہ آسٹرولیب دور قدیم اور جدید کے فلکیاتی رابطوں اور حوالوں کے لیے بنیادی اہمیت کا حامل ہے اور مریم کو آج اس اسٹرولیب کے حوالے سے ’مریم آسٹرولیبی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 

شیئر: