’خوابوں کی سرزمین‘، فرانسیسی بلاگر نے سعودی عرب کے رنگ دنیا میں بکھیر دیے
’خوابوں کی سرزمین‘، فرانسیسی بلاگر نے سعودی عرب کے رنگ دنیا میں بکھیر دیے
ہفتہ 6 مئی 2023 5:43
فرانسیسی بلاگر نے خصوصی طور پر العلا کے مناظر کی تعریف کی ہے (فوٹو: عرب نیوز)
فرانس کی بلاگر اوریلی نے اس سحر اور جوش کو اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ کی وساطت سے اپنے لاکھوں فالورز تک پہنچایا ہے جو انہوں نے ’خوابوں کی سرزمین‘ سعودی عرب سے سمیٹا تھا۔
اوریلی سعودی عرب پہنچتے ہی اس کی محبت میں گرفتار ہو گئی تھیں۔
انہوں نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سعودی عرب نے گرمجوشی سے میرا استقبال کیا اور فارمولا ون گرینڈ پرکس کے لیے جدہ میں بھی خوش آمدید کہا گیا۔‘
’مجھے بہت سے لوگوں نے یہاں آنے کا کہا تھا اور جدہ شہر کا دورہ میری فہرست میں موجود تھا اور بالکل صحیح وقت پر یہاں آئی۔‘
خوابوں کی سرزمین
پانچ لاکھ 14 ہزار سے زائد سبسکرائبرز رکھنے والی اوریلی نے بڑے جوش سے اپنے دورہ سعودی عرب کی سیاحتی مقامات کی خوبصورت تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی ہیں۔ یہ وہی مقامات ہیں جو اب یونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں موجود ہیں۔
2020 میں شہزادی حیفہ ال مورگن جو یونیسکو میں مملکت کی مستقل نمائندہ ہیں، کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب متاثرکن اور انتہائی اہم سیاحتی مقامات کی سرزمین ہے جن میں العلا کا مقام سب سے زیادہ خوبصورت اور قابل ذکر ہے۔‘
اوریلی نے اپنے انسٹاگرام پر دورہ سعودی عرب کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
یہ تاریخ، فطرت اور آرٹ کا ایک شاہکار ہے۔
اوریلی کا کہنا تھا کہ ’العلا ایک شاندار شہر ہے۔ صحرا کے مناظر شروع سے مجھے پسند رہے ہیں۔ میرے خیال میں اس نے انتہائی متاثرکن طریقے سے اپنا آپ دکھانے میں کامیاب ہوا ہے۔‘
’یہاں ایک گہرا سکون ہے جبکہ حیرت انگیز طور پر یہ ایک جاندار شہر بھی ہے جہاں بوریت کا نام و نشان نہیں۔‘
جاذبیت، خوبصورتی اور مہمان نوازی
اوریلی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’رمضان کے جادوئی تجربے سے بہت لطف اٹھایا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں حالیہ برسوں کے دوران اس بات کے عادی ہو چکے ہیں کہ رمضان کا کچھ حصہ کسی مسلمان ملک میں گزاروں اور کمیونٹی کے بھائی چارے سے لطف اندوز ہوں۔‘
’مگر میں یہ تسلیم کرتی ہوں کہ مہمان نوازی اور خوش طبعی میں سعوی دوسرے لوگوں سے بہت آگے ہیں۔‘
اوریلی نے بتایا کہ وہ کبھی محمد کو نہیں بھول سکتیں جو ان کے سٹاف میں شامل تھے اور اصرار کر کے انہیں اپنی فیملی کے ساتھ افطار کرنے کے لیے اپنے گھر لے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اپنی تاریخ، ثقافت اور خوبصورت مناظر کی بدولت نہ صرف مشرق وسطٰی بلکہ دنیا بھر میں ایک ممتاز حیثیت کا حامل ہے۔
’سعودی عرب میں رمضان کا اثر ہم ہوٹلز میں بیھ نمایاں طور پر دیکھا جہاں افطار اور سحری کے لیے خصوصی چیزیں پیش کی جاتیں اور ہر کھانے کے ساتھ زم زم کے پانی کی بوتلیں بھی ہوتیں۔‘
ایڈونچر ٹورزم
اوریلی نے العلا میں گھوڑے کی سواری، ہیلی کاپٹر کی پرواز، ایلی فینٹ راک، رینبو راک اور اپنی دوسری سرگرمیوں کا ذکر بھی کیا۔
اوریلی کے فالوورز ان کی جانب سے شیئر کی جانے والی تصاویر اور ویڈیوز کو بہت پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں جبکہ اوریلی نے اپنے پیغام میں لکھا کہ ’وہ ایک بار پھر سعودی عرب جانے کی منتظر ہیں۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’میرا سعودی عرب کا دورہ زبردست رہا۔‘