Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

القنفذہ کا مینگو فیسٹول جس کا لوگ سال بھر انتظار کرتے ہیں

50 لاکھ آم کے درخت ہیں، سالانہ 45 ہزار  ٹن آم پیدا ہوتے ہیں ( فوٹو: الریاض)
سعودی عرب کے شہر القنفذۃ میں مینگو فیسٹول کے 12ویں ایڈیشن کا آغاز رواں ہفتے سرکاری افسران اور مقامی کاشتکاروں کی موجودگی میں ہوا۔
عرب نیوز کے مطابق القنفذۃ کے مغربی کورنیش کے واٹر فرنٹ پر منعقد ہونے والا پانچ روزہ فیسٹیول سنیچر کواختتام پذیر ہوگیا۔
وزارت ماحولیات، زراعت اور پانی کے ڈائریکٹر حسن المعیدی نے کہا کہ ’ القنفذۃ آم کی بڑی مقدار پیدا کرنے کے لیے جانا جاتا ہے اور اسے جازان ریجن کے بعد مملکت میں آم پیدا کرنے والا دوسرا بڑا  علاقہ سمجھا جاتا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’القنفذۃ میں تین ہزار سے زیادہ فارم اور تقریباً 50 لاکھ آم کے درخت ہیں جس سے سالانہ 45 ہزار  ٹن آم پیدا ہوتے ہیں‘۔
یہ فیسٹیول خطے کے کسانوں کے لیے سیکھنے کا تجربہ ہے کیونکہ یہ انھیں اپنی مصنوعات کی بہتر مارکیٹنگ کے لیے تربیت اور زرعی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
وزارت ماحولیات، پانی اور  زراعت کے ڈائریکٹر جنرل ماجد الخلیف نے کہا کہ ’ مینگو فیسٹیول کو ایک مارکیٹنگ ونڈو سمجھا جاتا ہے جس کا لوگ ہر سال انتظار کرتے ہیں کیونکہ یہ خریداروں اور اعلیٰ معیار کی زرعی مصنوعات کی تلاش کرنے والوں کو راغب کرتا ہے‘۔
اس خطے میں آم کی کاشت 50 سال پہلے شروع ہوئی تھی۔ آم کی پیداوار کا موسم مارچ کے وسط میں شروع ہوتا ہے جس اس کی کی کٹائی مئی میں شروع  ہو کر تین ماہ تک جاری رہتی ہے۔
مینگو فیسٹیول میں شریک فارم مالک علی احمد الکنانی نے کہا کہ وزارت ماحولیات، پانی اور زراعت کی رہنمائی سے فارمز نامیاتی کاشتکاری کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔
الکنانی کا فارم کوالٹی اور ذائقے کے لحاظ سے خطے میں بہترین آم پیدا کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ ہم آم کی چار اہم اقسام پیدا کرتے ہیں جن میں ٹامی، انڈین اور سینسیشن آم شامل ہیں۔ ہمارے فارم میں چھ کنویں اور تقریباً سات ہزار آم کے درخت اور ابو زہیر لیموں کے درخت ہیں‘۔

شیئر: