ترجمان کے پی ٹی نے کہا کہ 183 میٹر لمبے روسی جہاز پیور پوائنٹ میں 45 ہزار 142 میٹرک ٹن تیل موجود ہے۔
واضح رہے کہ یہ جہاز سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ سے پہلے پاکستان پہنچا ہے۔
محکمہ موسمیات کے ڈیوٹی فورکاسٹنگ آفیسر(ڈی ایف او) راشد بلال نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ابھی طوفان کی شمال کی جانب حرکت ہوئی ہے اور یہ 15 جون کی دوپہر کو موڑ لے کر جنوبی مشرقی سندھ کیٹی بندر اور انڈین گجرات کی ساحل کی جانب جا سکتا ہے۔‘
بحری جہاز سے تیل اتارنے کا عمل کل شروع کر دیا جائے گا: شہباز شریف
دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت نے قوم سے کیا ہوا ایک اور وعدہ پورا کر دیا ہے۔
شیباز شریف نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’آج میں نے اپنی قوم سے کیا ہوا ایک اور وعدہ پورا کردیا ہے۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے نہایت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ روس سے رعایتی قمیت پر خریدی گئی پہلی خام تیل کی کھیپ کراچی پہنچ گئی ہے اور اسے کل بحری جہاز سے اتارنے کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ.’آج کا دن تاریخ میں ایک تاریخی تبدیلی کے دن کے طور پر یاد کیا جائے گا۔ ہم نے خوشحالی، معاشی ترقی، توانائی سلامتی اور کم لاگت ایندھن کی فراہمی کی طرف آج پہلا اور انتہائی اہم قدم اٹھایا ہے۔ روس سے پاکستان آنے والی تاریخ میں خام تیل کی یہ پہلی کھیپ ہے اور یہ روس اور پاکستان کے مابین تعلقات کے ایک نئے باب کی شروعات ہے۔ اس موقع پر میں ان تمام لوگوں کی کوششوں کو سراہتا ہوں جو اس قومی اقدام کی تکمیل میں شریک رہے اور روس سے خام تیل کی درآمد کے وعدے کو حقیقت میں بدلنے میں اپنا کردار ادا کیا۔‘
خیال رہے چند دن قبل پاکستان کے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے روسی خام تیل کی امپورٹ کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کے سستا ہونے کی خوشخبری دی تھی۔
30 مئی کو ’پاکستان انرجی کانفرنس 2023‘ میں اپنے ویڈیو پیغام میں مصدق ملک نے کہا تھا کہ ’بحری جہاز عمان پہنچ چکے ہیں اور پاکستان کو سستے تیل کی سپلائی ایک ہفتے میں شروع ہو جائے گی۔‘
مصدق ملک نے کہا تھاکہ روس سے سستا تیل پاکستان آنے والا ہے۔ جیسے ہی روس سے تیل آئے گا، قیمتیں کم ہونا شروع ہو جائیں گی۔‘
پاکستان میں توانائی کے شعبے کا زیادہ تر دار و مدار درآمد ہو کر آنے والے ایندھن پر ہے جبکہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیتمیں ابھی تک کافی زیادہ تصور کی جا رہی ہیں۔
سستے روسی خام تیل کی درآمد کی خبروں کے درمیان پاکستان میں یہ سوال زیرِ گردش ہے روسی خام تیل پاکستان آنے سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کتنی کمی متوقع ہے؟ اس سے پاکستان کی مجموعی معاشی حالت میں کیا فرق پڑ سکتا ہے؟ کیا پاکستان کی آئل ریفائنری کے پاس اس خام تیل کو پراسس کرنے کی صلاحیت بھی ہے یا نہیں؟
معاشی امور پر نظر رکھنے والے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار مہتاب حیدر کچھ روز قبل اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ روسی تیل تو پہنچنے والا ہے لیکن اس سے ابتدائی طور پر کچھ زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔
مہتاب حیدر نے کہا تھا کہ ’شروع میں یہ توقع نہیں باندھی جا سکتی کہ فوراً ہی پاکستان میں تیل سستا ہو جائے گا۔ ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ پاکستان کے مجموعی درآمدی بل میں روسی خام تیل کا شیئر کتنا رکھا جائے گا۔ اگر اس کے لیے زیادہ حصہ رکھا گیا تو پیٹرولیم مصنوعات سستی ہو سکتی ہیں۔‘
یہ طویل المدتی معاہدہ ہے یا پھر ایک دو مرتبہ کی خریداری؟ اس سوال پر مہتاب حیدر کا کہنا تھا کہ ’ابھی اس کی تفصیلات واضح نہیں ہیں۔ پاکستان کی تیل کی ضروریات اور آئندہ دنوں کے درآمدی بِل سے اندازہ ہو گا کہ حکومت کیا چاہتی ہے۔‘