Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سعودی لاجسٹک سیکٹر کی تیزی سے توسیع خطے میں ایک بڑی تبدیلی کا باعث‘

کویتی کمپنی کی عہدیدار نے لاجسٹکس کے شعبے میں مملکت کی ترقی کی تعریف کی ( فوٹو: عرب نیوز)
کویت بیسڈ ایجلٹی لاجسٹکس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق مملکت کے لاجسٹک سیکٹر کی تیزی سے توسیع خطے میں ایک بڑی تبدیلی کا باعث بن رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ریاض میں 10 ویں عرب چین بزنس کانفرنس کے دوسرے دن خطاب کرتے ہوئے کویت بیسڈ ایجلٹی لاجسٹکس  کمپنی کی چیئرپرسن ھینادی الصالح نے لاجسٹکس کے شعبے میں مملکت کی ترقی کی تعریف کی۔
سعودی عرب کی معیشت کو متنوع بنانے کے لیے ویژن 2030 کے انیشیٹو سے یہ صنعت اقتصادی ترقی کے ان اہم پہلوؤں میں سے ایک ہے جس نے بنیادی ڈھانچے اور ٹیکنالوجی میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے۔
ھینادی الصالح نے پینل بحث کے دوران کہا کہ ’ ہمارے نقطہ نظر سےسعودی عرب اس خطے کی قیادت کر رہا ہے اور ایک بڑی تبدیلی کے مرکز میں ہے۔ یہ لفظی طور پر لاجسٹکس کے منظر نامے کو تبدیل کر رہا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ ایجلٹی ہر سال ایک ابھرتی ہوئی مارکیٹ کا انڈیکس جاری کرتی ہے اور 50 ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کو سکین کرتی ہے۔ سعودی عرب مجموعی مارکیٹوں میں ٹاپ پانچ، کاروبار کے بنیادی اصولوں میں سرفہرست پانچ اور ڈیجیٹل تیاری میں ٹاپ 10 میں ہے‘۔
لاجسٹکس سروسز کے سعودی نائب وزیر لوی مشعبی نے کہا کہ ’ اس صنعت کے پاس اب بھی غیر استعمال شدہ صلاحیت کے وسیع شعبے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ مملکت کی مستقبل کے حوالے سے حکمت عملی اور سرمایہ کاری کی مضبوط صلاحیت تین براعظموں کے سنگم پر اس کی سٹریٹجک جغرافیائی پوزیشن کے ساتھ ترقی کے مواقع فراہم کرتی ہے‘۔
سعودی نائب وزیر نے وضاحت کی کہ مملکت کی تنوع کی حکمت عملی بنیادی طور پر صنعتی، سیاحت اور سرمایہ کاری کے شعبوں پر زور دیتی ہے۔ وہ لاجسٹک صنعت کو دوسرے شعبوں میں ترقی کو تیز کرنے کے لیے عمل انگیز کے طور پر رکھتی ہے۔
سعودی عرب 2030 تک 15.31 بلین ڈالر کی مارکیٹ کا ہدف رکھتے ہوئے ایک عالمی لاجسٹکس کا مرکز بننے کی کوشش کر رہا ہے۔

شیئر: