Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الدرہ گیس فیلڈ: ایران تناؤ میں کمی کے لیے مذاکرات میں شامل ہو، سعودی عرب، کویت

سعودی عرب اور کویت نے الدرہ گیس فیلڈ کی خصوصی ملکیت پر زور دیا ہے (فائل فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب اور کویت نے قدرتی وسائل کے علاقے میں طویل عرصے سے جاری تنازعے میں ایران کے ساتھ تناؤ بڑھنے پر سمندری تقسیم شدہ علاقے میں الدرہ گیس فیلڈ کی خصوصی ملکیت پر زور دیا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے مشترکہ ملکیت کی تصدیق کرتے ہوئے ایران پر زور دیا تھا کہ وہ اس علاقے میں مشرقی سرحد کی حد بندی کے لیے مذاکرات میں شامل ہو۔
کویتی وزیر پیٹرولیم نے الدرہ گیس فیلڈ پر ایران کے دعوے کو مسترد کیا اور تہران پر زور دیا کہ وہ علاقے کے بارے میں بات چیت کا آغاز کرے۔
سعودی پریس ایجنسی نے منگل کی رات وزارت خارجہ کے ذرائع کا حوالے دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’قدرتی وسائل اور میری ٹائم تقسیم شدہ علاقے میں الدرہ گیس فیلڈ خصوصی طور پر سعودی عرب اور کویت کی ملکیت ہے۔‘
 بیان میں ’سعودی عرب نے ایران سے ریاض اور کویت کے ساتھ مشرقی سرحد کی حد بندی کے لیے بات چیت شروع کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔‘
 کویت کی خبر رساں ایجنسی کونا کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ کویت نے بھی الدرہ گیس فیلڈ پر ایران کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ اپنے قدرتی وسائل پر خصوصی حقوق کا مالک ہے۔
 سعودی عرب کی طرح کویت نے بھی ایران سے اپنی سمندری سرحدوں کی حد بندی پر مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کیا جب تہران نے کہا تھا کہ وہ فیلڈ میں ڈرلنگ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
کویت کے وزیر پیٹرولیم سعد البراک کا کہنا تھا کہ ’ہم الدرہ آف شور گیس فیلڈ کے احاطے کے اردگرد ایران کی منصوبہ بندی کے تحت سرگرمیوں کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔‘
کویتی وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ ’الدرہ گیس فیلڈ پر سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ ہے کیونکہ یہ ایک مذاکرتی فریق ہے۔‘

الدرہ گیس فیلڈ دنیا کے بڑے قدرتی گیس کے ذخائر میں سے ایک ہے (فائل فوٹو: عرب نیوز)

عرب نیوز کے مطابق سعد البراک نے اوپیک کے آٹھویں بین الاقوامی سیمینار کے دوران الشرق کو انٹرویو میں کہا کہ ’ایران کو پہلے بین الاقوامی سرحدوں کی حد بندی میں داخل ہونا چاہیے اور اس کے بعد جو بھی حق رکھتا ہے اسے بین الاقوامی قوانین کے مطابق ملے گا۔‘
کویت نے الدرہ گیس فیلڈ پر ایران کا ’دعوی‘ کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ’وہ سعودی عرب کے ساتھ اپنے قدرتی وسائل پر خصوصی حقوق کا مالک ہے۔‘
سعد البرک نے مزید کہا کہ ’سعودی عرب کے ساتھ مشترکہ خطے میں پیداوار کی سطح کے بارے میں بات کرنا قبل ازوقت ہے۔‘
کویتی وزیر پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ ’ہم درہ آف شور گیس فیلڈ کے اردگرد ایران کی منصوبہ بند سرگرمیوں کو واضح اور مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔‘
’ایرانی منصوبے سے حیران ہیں۔ تہران کا یہ اقدام بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں سے متصادم ہے۔‘
کویت کی وزارت خارجہ کے قریبی ذرائع نے ایران کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے ’کونا‘ کو بتایا کہ ’سمندری علاقے جہاں الدرہ آف شور فیلڈ واقع ہے وہ کویت کی سمندری حدود کا حصہ ہے اور وہاں کے قدرتی وسائل کویت اور سعودی عرب کے درمیان مشترک ہیں۔‘
ذرائع نے مزید کہا کہ ’صرف کویت اور سعودی عرب کو الدرہ گیس فیلڈ کے قدرتی وسائل پر خصوصی حقوق حاصل ہیں۔‘

گیس فیلڈ کی ملکیت کا تنازع سمندری حدود کی مختلف تشریحات اور تہران کے متضاد دعوؤں سے پیدا ہوتا ہے (فائل فوٹو: عرب نیوز)

 یہ دعویٰ کویت کی پوزیشن کو مستحکم کرتا ہے اور دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان مشترکہ ملکیت کو واضح کرتا ہے۔
 الدرہ گیس فیلڈ کا تنازع کئی برسوں سے جاری ہے۔ مارچ میں کویت اور ایران نے تہران میں مشترکہ مذاکرت کیے جس میں اس معاملے کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔
تاہم ایران کی جانب سے اس علاقے میں سرگرمیاں جاری رکھنے پر تناؤ میں اضافہ ہوا اور اس کے حل کے لیے چیلنجز پیدا ہوئے۔
الدرہ گیس فیلڈ سعودی عرب اور کویت کے درمیان ایک مشترکہ زیرآب علاقہ ہے جو خلیج عرب میں واقع ہے۔ یہ الاحسا گورنریٹ میں ہے جو سعودی عرب کے مشرقی ریجن کا ایک حصہ ہے۔
اس گیس فیلڈ کی دریافت 1960 کی دہائی میں سعودی عرب اور کویت کے درمیان سمندری سرحدوں کی حد بندی کے عمل کے آغاز کے ساتھ ہوئی تھی۔
فیلڈ کی ملکیت کو دونوں ممالک کے درمیان یکساں طور پر تقسیم کیا گیا تھا، یہ فیصلہ 1970 میں نافذ العمل ہوا۔
الدرہ گیس فیلڈ دنیا کے سب سے بڑے قدرتی گیس کے ذخائر میں سے ایک ہے۔
اس فیلڈ سے یومیہ ایک ارب کیوبک فٹ گیس اور یومیہ 84 ہزار کنڈیسنٹ پیدا ہونے کی توقع ہے۔ یہ سعودی عرب اور کویت کی گیس پیداوار میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
الدرہ گیس فیلڈ کی سٹریٹجک اہمیت اور اور ممکنہ وسائل نے پڑوسی ممالک بالخصوص ایران کی توجہ مبذول کرائی ہے۔
اس کی ملکیت کا تنازع سمندری حدود کی مختلف تشریحات اور تہران کے متضاد دعوؤں سے پیدا ہوتا ہے۔

شیئر: