سعودی عرب کی طرف سے نام نہاد ’گریٹر اسرائیل‘ کے نقشے کی مذمت
اسرائیلی اقدام عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ظاہر کرتے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزارت خارجہ نے مملکت کی جانب سے بدھ کو ایک اسرائیلی نقشے کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق اسرائیل نے متنازع نقشے جاری کیے جن میں عرب ممالک (اردن ، لبنان اور شام ) کے بعض علاقوں کو نام نہاد ’گریٹر اسرائیل‘ کا حصہ قرار دیا گیا تھا۔
سعودی عرب کا کہنا ہے’ اس طرح کے بے بنیاد اور انتہا پسندانہ اقدامات قابض حکام کے اپنے قبضے کو مستحکم کرنے، ریاستوں کی خود مختاری پر صریح حملے جاری رکھنے اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے ارادوں کو ظاہر کرتے ہیں۔‘
مملکت کی جانب سے عالمی برادری سے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا کیا جس میں کہا گیا کہ’ خطے کے ممالک اور ان کی عوام پر جاری اسرائیلی خلاف ورزیوں کو روکنے کےلیے اپنا کردار ادا کریں۔‘
بیان میں اس بات پربھی زوردیا گیا کہ ممالک کی خود مختاری اور ان کی سرحدوں کا احترام کیا جائے تاکہ خطے کو مشکلات سے بچاتے ہوئے مستقل بنیادوں پر امن کے قیام کی کوششوں کو کامیاب کیا جاسکے۔
علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات نے بھی اسرائیلی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری ان نقشوں کی سخت مذمت کی ہے جن کے بارے میں ان کا دعوی تھا کہ یہ تاریخی اسرائیلی ریاست کی نمائندگی کرتے ہیں۔
نقشوں میں مقبوضہ فلسطین ، اردن ، لبنان اور شام کے بعض علاقوں کو اسرائیلی سرحد کے اندر ظاہر کیا گیا ہے۔
اماراتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اسرائیل مذمت کرتے ہوئے اس عمل کو کلی طورپر سختی سے مسترد کیا جس کا مقصد مقبوضہ فلسطین کی قانونی حیثیت کو تبدیل کرنا اور عالمی قراردادوں کے منافی ہے۔
وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے خطے میں مستقل بنیادوں پر قیام امن کے لیے اپنے مطالبے کا اعادہ بھی کیا۔
اردن کی وزارت خارجہ نے متنازع نقشوں کی اشاعت اور اسرائیلی وزیر خزانہ کے بیانات کو مسترد کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی اقدامات اور اشتعال انگیزی بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔