Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سمارٹ لڑکیاں شادی نہیں کرتیں‘، جاپان میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں خواتین کم

جاپان میں لڑکیوں کو سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں آنے کی وجہ سے شادی میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ فوٹو: روئٹرز
جاپان کو انفارمیشن ٹیکنالوجی یا آئی ٹی کے شعبے میں سنہ 2030 تک آٹھ لاکھ کے لگ بھگ کارکنوں کی کمی کا سامنا ہوگا جس کی بڑی وجہ لڑکیوں یا خواتین کا اس طرف نہ آنا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جاپان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنے والی لڑکیوں کو اس وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ گھر والوں کو اُن کی شادی کی فکر رہتی ہے۔
جاپان کی ایک بڑی انجینئرنگ یونیورسٹی میں تیسرے سال کی طالبہ یونا کاٹو ریسرچ کے شعبے میں اپنا کیریئر بنانے پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتی ہیں مگر اُن کو خدشہ ہے کہ شادی کے بعد بچوں کی وجہ سے وہ مزید کام نہیں کر سکیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ رشتہ داروں نے بڑی کوشش کی کہ اُن کو سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھیمیٹکس کی تعلیم سے دور رکھا جائے کیونکہ اُن کے خیال میں اس شعبے کی خواتین کو کام کی وجہ سے شادی کے لیے مناسب رشتہ ڈھونڈنے میں مشکل ہوتی ہے۔
یونا کاٹو نے کہا کہ ’میری دادی اور والدہ عموما کہتی ہیں کہ اگر بچے چاہتی ہو تو سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے کے علاوہ بھی بہت سے دیگر شعبے ہیں جہاں لڑکیاں کام کرتی ہیں وہ اختیار کرو۔‘

بہت سی لڑکیاں سماجی دباؤ کی وجہ سے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے کا رخ نہیں کرتیں (فوٹو: روئٹرز)

یونا کاٹو تمام تر مشکلات کے باوجود انجنیئرنگ کے شعبے میں یہاں تک پہنچ گئی ہیں مگر بہت سی لڑکیاں سماجی دباؤ کی وجہ سے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے کا رخ نہیں کرتیں جو جاپان کے لیے اس وقت ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا جہاں اِن شعبوں میں خواتین کے نہ آنے سے ورک فورس کی شدید کمی ہے۔
گزشتہ صدی میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک بڑا نام پیدا کرنے والے جاپان کی معیشت دنیا کے دس بڑے ملکوں میں شامل ہے لیکن اب موجودہ صورتحال کے پیش نظر ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جدت، پیداوار اور مسابقت میں ملک کو تنزلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مالیکیولر بائیالوجی میں پی ایچ ڈی کرنے والی چینی سکالر ینیو لی نے کہا کہ ’اس کا جاپانی قوم کو نقصان ہو رہا ہے۔‘
جاپان میں کلچرل ایکسچینج پروگرام کے لیے موجود چینی سکالر جو تین بچوں کی والدہ ہیں، نے کہا کہ ’اگر آپ کی ٹیکنالوجی کے شعبے میں جنس کی بنیاد پر متوازن ورک فورس نہیں ہوگی تو کئی جگہوں پر خامیاں اور کمی رہ جائےگی۔‘

شیئر: