Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرو سپیس میڈیسن میں تحقیق کے نئے مواقع مل رہے ہیں

شہزادہ سلطان بن سلمان کے خلائی سفر کے بعد مملکت نے اس میدان میں کافی ترقی کی ہے۔ فوٹو عرب نیوز
خلائی تحقیق کے نئے دور میں سعودی عرب اس شعبے میں خطے کی رہنمائی کر رہا ہے، اس کی خلائی پروگرام اور ایرو سپیس میڈیسن میں تحقیق طبی پیشہ ور افراد کے لیے نئے مواقع فراہم کر رہی ہے۔
ٹورنٹو یونیورسٹی میں فیملی اینڈ کمیونٹی میڈیسن کے پروفیسر اور کینیڈا کی خلائی ایجنسی اور ناسا میں آئی ایس ایس امیونو پروفائل سٹڈی  فیلو ڈاکٹر فرحان ایم اسرار  نے عرب نیوز کے ساتھ انٹرویو میں کہا ہے کہ سعودی عرب کے  خلاباز پروگرام میں مدد کے لیے سپیس میڈیسن کی ضرورت ہیں۔
مملکت میں اس طرح کے خاص شعبے کو متعارف کرانے سے اسے اپنی ترقی یافتہ مہارت اور وسائل پر انحصار کرنے میں مدد ملے گی۔
ڈاکٹر فرحان نے بتایا کہ سپیس میڈیسن خلا میں انسانی صحت کے انتظام کو دیکھتی ہے اور خلائی پرواز کے منفرد چیلنجوں کو پورا کرتے ہوئے خلا میں رہنے اور کام کرنے والوں کے لیے مناسب صحت کو یقینی بناتی ہے۔
پروفیسر نے مزید کہا کہ خلائی مسافر کے مشن کے لیے صحت کا انتظام کلیدی حیثیت رکھتا ہے جس میں سپیس سٹڈی یا تحقیق، تشخیص، علاج اور خلا میں طبی خدشات کا انتظام دیکھنا شامل ہے۔
ڈاکٹر فرحان نے بتایا کہ اگر آپ اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ آپ کے پاس سپیس پر بہترین ٹیکنالوجی، بہترین راکٹ اور دیگر اقدامات ہیں تب بھی کسی خلاباز کے مشن کو منظور نہیں کیا جائے گا، جب تک آپ نے سپیس مشن کے  لیے صحت کے پہلوؤں، حفاظت اور خطرات پر توجہ نہیں دی۔

سپیس میڈیسن خلا میں انسانی صحت کے انتظام کو دیکھتی ہے۔ فوٹو: عرب نیوز

اس سے پہلے مملکت اور خلیجی ریاستوں میں ایسا پروگرام رائج نہیں کیا گیا، اس سے پہلے مختلف اقدامات میں مواصلات، سیٹلائٹ اور فلکیات سے متعلق پروگرام ہیں لیکن صحت سے متعلق نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس خلائی صحت اور فزیالوجی سے متعلق کچھ تحقیقی منصوبے ہیں جو خلابازوں کے ساتھ کیے گئے ہیں اور کسی نے بھی مجموعی طور پر سپیس میڈیسن پر توجہ نہیں دی۔
واضح رہے کہ شہزادہ سلطان بن سلمان 1985 میں خلا میں جانے والے پہلے مسلمان، عرب اور سعودی شخصیت ہیں اور شہزادہ سلطان بن سلمان کے خلائی سفر کے بعد مملکت نے اس میدان میں کافی ترقی کی ہے جن میں ایک درجن سے زائد سیٹلائٹس خلا میں چھوڑے گئے ہیں جن میں مقامی طور پر تیار کئے گئے سیٹلائٹس بھی شامل ہیں۔

مملکت نے ایک درجن سے زائد سیٹلائٹس خلا میں چھوڑے ہیں۔ فوٹو: عرب نیوز

ڈاکٹر فرحان اسرار نے بتایا کہ میں نے سعودی عرب کی متعدد یونیورسٹیوں کے معالجین، رہنماؤں، فیکلٹی ممبران اور محققین کے ساتھ ساتھ سعودی خلائی ایجنسی اور سعودی سمارٹ سٹی نیوم  کے پیشہ ور افراد سے اس سلسلے میں ملاقاتیں کی ہیں۔
ناسا، روس اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک کی خلائی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر مملکت میں جو اقدامات کیے جا رہے ہیں وہ سعودی وژن 2030 میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔
 

شیئر: