Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض ایئرپورٹ مسافروں کو بہتر خدمات کے حوالے سے سرفہرست

کنگ خالد انٹرنیشنل ایئر پورٹ گزشتہ تین ماہ سے مسلسل  ٹاپ سکورر رہا ہے (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کی 2030 تک 100 ملین  وزیٹرز کو راغب کرنے کی کوششوں کے درمیان مسافروں کو بہتر خدمات پیش کرنے کے لیے ریاض ایئرپورٹ سعودی عرب میں بدستور سرفہرست ہے۔
جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ریاض کا کنگ خالد انٹرنیشنل ایئر پورٹ گزشتہ تین ماہ سے مسلسل  ٹاپ سکورر رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جون میں 82 فیصد کمپلائنس اور سالانہ 15 ملین سے زیادہ مسافروں کو ہینڈل کرنے والے ایئر پورٹس کی کیٹاگری میں کنگ خالد انٹرنیشنل ایئر پورٹ سرِ فہرست ہے۔
ایوی ایشن اتھارٹی نے 14 ضروری انڈیکیٹرز کی بنیاد پر ایئر پورٹ کی کارکردگی کا اندازہ لگایا جس میں چیک ان کے دوران مسافروں کے انتظار کے اوقات، حفاظتی طریقہ کار اور سامان کے دعوے پر گزارے گئے وقت شامل ہیں۔
ایوی ایشن اتھارٹی نے معذور افراد کے لیے پاسپورٹ اور عالمی بہترین طریقوں کی بنیاد پر دیگر معیارات کا بھی جائزہ لیا۔
ماہانہ رپورٹ کے مطابق جدہ کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ نے بھی کمپلائنس کی 82 فیصد شرح حاصل کی جو مئی میں 18 فیصد تھی۔
انٹرنینشل ایئر پورٹس کی کیٹاگری میں 5 ملین سے 15 ملین سالانہ مسافروں کی تعداد کے ساتھ مدینہ میں پرنس محمد بن عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ کمپلائنس کی 82 فیصد شرح کے ساتھ سرفہرست ہے۔
اس کے بعد دمام کا  کنگ فہد انٹرنیشنل ایئرپورٹ تھا جس نے جون میں کمپلائنس کی 73 فیصد شرح حاصل کی۔
سعودی عرب کے صوبہ عسیر میں ابہا کا انٹرنیشنل ایئرپورٹ کمپلائنس کی 100 فیصد شرح کے ساتھ سالانہ 2 ملین سے 5 ملین کے درمیان مسافروں کی تعداد کو ہینڈل کرنے والے ایئر پورٹس کی درجہ بندی میں سرفہرست ہے۔
جازان کے شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز ایئرپورٹ نے کمپلائنس کی  73  فیصد شرح حاصل کی۔
حائل ایئرپورٹ نے دو ملین سے کم سالانہ مسافروں کی کیٹاگری میں کمپلائنس کی  100 فیصد شرح حاصل کی۔
حائل ایئرپورٹ نے روانگی اور آمد کے اوسط انتظار کے اوقات کے لحاظ سے حریف ایئر پورٹس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کی۔
جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن کی رپورٹ کے مطابق الجوف صوبے میں واقع قریت ایئر پورٹ نے پانچویں کیٹیگری میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ اس نے روانگی اور پرواز کی آمد کے اوسط انتظار کے وقت میں دیگر تمام ایئر پورٹس کو پیچھے چھوڑ دیا۔
واضح رہے کہ ہوا بازی کا شعبہ سعودی عرب کے وژن 2030 کا ایک لازمی حصہ ہے جس کا مقصد انٹرنیشنل مسافروں کو راغب کرنے کے لیے مملکت کو دنیا کے نقشے پر رکھنا ہے۔
مملکت کی قومی سیاحت کی حکمت عملی کا مقصد 2030 تک ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار میں صنعت کے حصے کو 10 فیصد سے زیادہ کرنا ہے۔

شیئر: