جیولوجیکل ایجوکیشن میوزیم نایاب معدنیات، شہابی پتھر اور چٹانوں کا خزانہ
جیولوجیکل ایجوکیشن میوزیم نایاب معدنیات، شہابی پتھر اور چٹانوں کا خزانہ
جمعرات 20 جولائی 2023 5:58
جبل الملسا سعودی عرب میں پھٹنے والا آخری آتش فشاں تھا (فوٹو: عرب نیوز)
کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی میں قائم جیولوجیکل ایجوکیشن میوزیم سعودی عرب اور بیرون ملک سے ملنے والی معدنیات، شہابی پتھر اور چٹانوں کا خزانہ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق میوزیم، جو1977 میں کھولا گیا، ہزاروں نایاب معدنی نمونے، چٹانیں، نقشے، فضائی اور میدانی تصویریں اور مختلف سائنسی ٹیپس رکھے ہوئے ہے۔ یہ طلبا اور محققین کے لیے قیمتی وسائل کا گھر ہے۔
میوزیم کے جنرل سپروائزر رشدی تاج نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’یہ ایک تعلیمی میوزیم ہے جس میں زمین کی تشکیل کرنے والی چٹانوں کی کئی اقسام ہیں جن میں یقیناً سیڈیمنٹری اور میٹامورفک آگنیئس چٹانیں شامل ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس جبل الملسا آتش فشاں سے چٹان کے نمونے بھی موجود ہیں جو 1256 میں مدینہ شہر میں پھٹا تھا اور شہر کے جنوب مشرق میں ایک پہاڑی میں واقع تھا۔
جبل الملسا سعودی عرب میں پھٹنے والا آخری آتش فشاں تھا۔یہ ایونٹ کئی دنوں تک جاری رہا جس میں لاوے کا بہاؤ 23 کلومیٹر کا سفر طے کر رہا تھا جس میں سے سب سے لمبا حصہ مسجد نبوی سے صرف 8.2 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔
آتش فشاں نے حرات رھاط کے نام سے لاوے کا میدان بنایا جو آج کل قریبی الوعبہ کریٹر کے ساتھ ایک ممتاز سیاحتی علاقہ ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ سعودی عرب سینوزوک آتش فشاں چٹانوں کا ایک وسیع علاقہ ہے جو تقریباً 90 ہزار مربع کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے، جو اسے دنیا میں الکلی زیتونی بیسالٹ کے سب سے اہم اور بڑے علاقوں میں سے ایک بناتا ہے۔
میوزیم میں موجود دیگر سیمپلز پر بات کرتے ہوئے رشدی تاج نے کہا کہ ’سعودی کانوں سے حاصل ہونے والے متعدد معدنی دھاتوں اور ذرائع کے علاوہ ہمارے پاس وہ شہابی پتھر بھی ہے جو 1863 میں ریاض کے جنوب مشرق میں خالی کوارٹر میں گرا تھا۔‘
میوزیم کے دیگر پرکشش مقامات میں ایک مصنوعی ڈائیناسور کی کھوپڑی بھی ہے جسے ٹیمپلیٹ کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے۔
یہ ایک ٹرائیناسور کی کھوپڑی کی نمائندگی کرتا ہے جو 66 ملین سال پہلے کریٹاسیئس دور میں رہتا تھا۔
کالج آف ارتھ سائنسز کے ڈین بدر حکمی نے بتایا کہ ’میوزیم تدریسی سامان اور ویڈیو پروجیکٹر کے کمرے سے منسلک ہے جس میں سائنسی اور تعلیمی فلمیں دکھائی جاتی ہیں۔‘
انہوں نے وضاحت کی کہ ’میوزیم وقت کے ساتھ ساتھ سائنس کی ترقی اور مملکت کی معدنیات، چٹانوں اور تیل کے شعبوں کی دریافتوں کے ایک پائیدار ریکارڈ میں تبدیل ہوا ہے۔‘
میوزیم کے جنرل سپروائزر رشدی تاج نےمزید کہا کہ ’یہ میوزیم اگلی نسل کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ یہ انہیں سعودی عرب کی ارضیات اور اس کے بنیادی معدنی اور تیل کے وسائل کے بارے میں تعلیم دے گا جن کا استعمال تعمیراتی مواد تیار کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔‘