Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایف سی کی گاڑی پر حملہ، ’خودکش بمبار ایک ٹانگ سے معذور تھا‘

جائے وقوعہ سے خود کش حملہ آور کا مبینہ موبائل فون بھی برآمد ہوا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے علاقے حیات آباد فیز 6 میں دو روز قبل منگل کو کو ایف سی کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 10 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ اس خودکش حملے کی تفتیش میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
تفتیشی ٹیم سے تعلق رکھنے والے ذرائع کے مطابق ’خودکش حملہ آور ایک ٹانگ سے معذور تھا جس کے لیے آلٹو گاڑی میں خصوصی سیٹ لگائی گئی تھی جبکہ گاڑی میں ویل چیئر بھی موجود تھی۔‘
’ابتدائی تفتیش سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خودکش حملہ آور شدید بیمار تھا اور اسے یورین بیگ بھی لگا ہوا تھا۔‘
سکیورٹی حکام کے مطابق حملہ آور کی شناخت کے لیے مختلف ہسپتالوں سے ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ تفتیش کے مطابق حملہ آور پشاور پجگی کے علاقے میں کار میں سوار ہوا اور مختلف شاہراہوں سے ہوتا ہوا حیات آباد پہنچا۔
جائے وقوعہ سے خود کش حملہ آور کا مبینہ موبائل فون بھی برآمد ہوا جس کی سم سے پنجاب میں بھی رابطے کیے گئے تھے۔
تفتیشی ٹیم سے تعلق رکھنے والے ذرائع کا کہنا تھا کہ خودکش حملہ آور نے ایک روز قبل پشاور میں قیام کیا تھا تاہم اس بارے میں مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

پولیس کے خلاف سنائپر کا استعمال

گزشتہ رات بدھ کو ریگی ماڈل ٹاون میں پولیس پر حملہ کیا گیا جس میں دو اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ دو زخمی ہیں۔

ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ کمپاونڈ میں دو خودکش حملہ آوروں نے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑایا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انسپکٹرجنرل (آئی جی) پولیس اختر حیات گنڈا پور نے جمعرات کو پولیس لائنز میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’حملہ آوروں نے سنائپر تھرمل ویژن ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ دہشت گردوں نے دور سے نشانہ لگا کر دونوں اہلکاروں کے سر پر گولیاں ماریں۔‘
خیال رہے کہ جمعرات کو ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ کمپاونڈ میں دو خودکش حملہ آوروں نے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑایا جس سے دو اہلکار ہلاک اور 8 زخمی ہوئے۔
آئی جی پولیس کے مطابق دہشت گردی کے حملے کی اطلاع 13 جولائی کو انٹلیجنس اداروں نے دی تھی۔

شیئر: