Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے ترکیہ کی دفاعی فرموں کے ساتھ معاہدے

ڈرون مینوفیکچرنگ اور اس سے منسلک سسٹمز کی لوکلائزیشن میں مدد ملے گی(فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب نے اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے اور مقامی مینوفیکچرنگ کے لیے ایک سٹریٹجک اقدام میں ترکیہ کی اہم دفاعی فرموں کے ساتھ ایک معاہدے اور مفاہمت کی دو یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب ملٹری انڈسٹریز جسے سامی کہا جاتا ہے نے ترکی کی دفاعی فرم بیکر کے ساتھ لوکلائزیشن کا معاہدہ کیا ہے۔
اس معاہدے کا مقصد ایوی ایشن ٹیسٹنگ کےعلاوہ الیکٹرانک سسٹمز، مکینیکل پارٹس اور ہوائی جہاز کے ڈھانچے کے لیے مملکت کی مینوفیکچرنگ صلاحیتوں کو مضبوط بنانا ہے۔
سامی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’ سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان کی زیر صدارت یہ معاہدہ مملکت میں ڈرون مینوفیکچرنگ اور اس سے منسلک سسٹمز کی لوکلائزیشن کو ہدف بنائے گا۔‘
تعاون کا مقصد نہ صرف دفاعی خود انحصاری کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنا ہے بلکہ اس شعبے میں سعودی ترکی کے بڑھتے ہوئے سٹریٹجک اتحاد سے فائدہ اٹھانا ہے۔
یہ شراکت داری سعودی مسلح افواج کی تیاری کے علاوہ مملکت کے مقامی دفاعی مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں کو بھی بڑھا رہی ہے۔
حالیہ دستخط سامی کی جانب سے جولائی 2023 میں بیکر سے ترک ڈرونز کی خریداری کی پیروی کرتے ہیں جسے ترکی کی تاریخ کا سب سے بڑا دفاعی معاہدہ قرار دیا گیا تھا۔
سعودی عرب کی نیشنل کمپنی برائے مکینیکل سسٹمز نے ترک فرموں، سیلسن اور روکتسان کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کرکے گولہ بارود اور ڈرون سسٹم سینسرز کی مقامی پیداوار کے لیے اپنے عزم کو مستحکم کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی عرب کے معاون وزیر دفاع برائے انتظامی امور خالد البیاری نے کہا کہ’ لوکلائزیشن کا معاہدہ اور ایم او یوز وزارت اور معاون حکام کی مشترکہ کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں‘۔
مزید برآں، لوکلائزیشن کا معاہدہ سامی کے لیے ایک اہم سنگ میل کی نمائندگی کرتا ہے کیونکہ اس کا مقصد خود کو عالمی سطح پر اس شعبے میں سرفہرست 25 اداروں میں شامل کرنا ہے۔
سامی ایک سرکاری دفاعی کمپنی ہے جسے 2017 میں مملکت کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے شروع کیا تھا۔

شیئر: