Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے تجارتی وفد نے ویتنام کا دورہ مکمل کرلیا

سعودی وفد نے معروف ویتنامی کمپنیوں کے ہیڈ کوارٹرز کا بھی دورہ کیا (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب اور ویتنام کے درمیان تجارتی، اقتصادی اور کمرشل تعلقات کو مضبوط بنانے کے حوالے سے مملکت کے ایک اعلیٰ سطح کے تجارتی وفد نے ویتنام کا دورہ کامیابی کے ساتھ مکمل کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی چیمبر آف کامرس کی قیادت میں گروپ نے ویتنام کی وزارت خارجہ اور ملک کے چیمبر آف کامرس کی اہم شخصیات کے ساتھ نتیجہ خیز میٹنگوں میں مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی۔
چار روزہ دورے کے دوران، ویتنام- سعودی عرب بزنس فورم ہنوئی میں منعقد ہوا، جس میں دونوں ممالک کے 200 سے زیادہ نمائندوں نے شرکت کی۔
ریاض چیمبر آف کامرس نے سعودی اور ویتنامی وفود کے درمیان دوطرفہ بات چیت کی سہولت فراہم کرتے ہوئے ہائی فونگ میں ایک کاروباری فورم کا بھی اہتمام کیا۔
سعودی وفد نے معروف ویتنامی کمپنیوں کے ہیڈ کوارٹرز کا بھی دورہ کیا جن میں الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ون فاسٹ، ٹیلی کمیونیکیشن سروسز فرم ایف پی ٹی کارپوریشن اور ضامل سٹیل فیکٹری شامل ہے جو ہنوئی میں سعودی سرمایہ کاری کی سب سے بڑی نمائندگی کرتی ہے۔
ریاض چیمبر آف کامرس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن اور سعودی وفد کے سربراہ عبداللہ الخریف نے ویتنام کے نائب وزیراعظم ٹران لو کوانگ کے ساتھ بات چیت کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تبادلے کو مزید فروغ دینے کے راستے تلاش کرنے پر زور دیا گیا۔
سعودی عرب اور ویتنام کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں مسلسل ترقی ہوئی ہے۔ 2022 میں جنوب مشرقی ایشیائی ملک کو مملکت کی برآمدات 2021 میں 2.82 بلین ریال سے بڑھ کر 4.17 بلین ریال تک پہنچ گئیں۔
2006 میں سعودی ویتنام کی مشترکہ کمیٹی کے قیام نے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے میں کردار ادا کیا ہے۔
سعودی عرب کی ویتنام کو 2022 میں بنیادی برآمدات میں پلاسٹک مصنوعات، معدنی مصنوعات، نامیاتی کیمیکل، جانوروں کی خوراک اور مچھلی کا گوشت شامل تھا۔
اس کے برعکس 2022 میں سعودی عرب کو ویتنام کی درآمدات تقریباً 7.8 بلین ریال تھیں جو پچھلے سال کے مقابلے میں 5.38 بلین ریال سے زیادہ ہیں۔ ان درآمدات میں برقی آلات، سامان اور ان کے اجزا اور دھاتی مصنوعات شامل تھیں۔
ویتنام میں سعودی سفیر محمد دہلوی نے وفد کے دورے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ یہ ان کوششوں کا حصہ ہے جس کا مقصد اقتصادی تجربات اور ہدف بنائے گئے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لینا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ یہ دورہ موجودہ تجارتی اور اقتصادی تعاون کو مزید گہرا کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے‘۔

شیئر: