Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جعلی انجیکشن سے مریضوں کی بینائی متاثر ہونے کا معاملہ، 2 افراد کے خلاف مقدمہ درج

آنکھوں کے اس غیرمعیاری اور جعلی انجیکشن سے اب تک شوگر کے کئی مریضوں کی بینائی متاثر ہوئی ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
لاہور میں جعلی انجیکشن سے مریضوں کی بینائی متاثر ہونے کے واقعات سامنے آنے کے بعد پولیس نے دو افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
اتوار کو چیف ڈرگ کنٹرولر کی مدعیت میں ملزمان نوید عبداللہ اور بلال رشید کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
سنیچر کو لاہور میں جعلی انجیکشن سے کئی لوگوں کی بینائی متاثر ہوئی تھی جس کے بعد وفاقی نگران وزیر صحت کی ہدایات پر صوبائی حکومت نے ایکشن لیتے ہوئے جعلی انجیکشن پر پابندی عائد کر دی تھی اور مارکیٹ سے سٹاک واپس اٹھا لیا تھا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان نے بغیر لائسنس ادویات کی تیاری اور ذخیرہ اندوزی کی تھی، ملزمان نے ڈریپ ایکٹ 2012 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ادویات فروخت کیں۔
ایف آئی آر میں ماڈل ٹاؤن میں واقع نجی ہسپتال کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
لاہور کے تھانہ فیصل ٹاون میں درج ایف آئی آر کے مطابق ’ملزم نوید عبداللہ نے لاہور اور قصور میں انجیکشن سپلائی کیے، انجیکشن سے مریضوں کو اینڈوفیتھلمائیٹس بیماری ہو گئی۔ جس کے بعد واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈرگ کنٹرولز کی ٹیم نے ماڈل ٹاون میں واقعہ نجی ہسپتال پر چھاپہ مارا، لیکن ملزمان ہسپتال میں موجود نہیں تھے تاہم ہسپتال میں موجود سامان کو قبضے میں لے لیا گیا۔‘
’آنکھوں کا انجیکشن غیرقانونی طور پر ایک نجی ہسپتال میں تیار کیا جا رہا تھا۔ نیز ملزمان غیرقانونی طور پر دیگر ادویات بھی تیار کر رہے تھے۔‘
مدعی نے درخواست کی کہ ملزمان گھناؤنے جرم میں ملوث ہیں لہٰذا انہیں گرفتار کر کے شامل تفتیش کیا جائے کیونکہ ان کے جرم کی وجہ سے کئی انسانی کی بینائی متاثر ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ آنکھوں کے اس غیرمعیاری اور جعلی انجیکشن سے اب تک شوگر کے کئی مریضوں کی بینائی متاثر ہوئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ یہ جعلی انجیکشن شوگر کے اُن مریضوں کے لیے بنایا گیا تھا جن کی بینائی کمزور تھی، تاہم غیرمعیاری ہونے کے باعث آنکھوں پر اس کا الٹا اثر پڑا ہے اور کئی مریضوں کی بینائی متاثر ہو گئی ہے۔

نگراں وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے پنجاب کی نگراں حکومت کو ہدایات دیں کہ اس حوالے سے تحقیقات کر کے رپورٹ تیار کی جائے۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

پنجاب کے نگراں وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ جعلی انجیکشن لاہور کے ایک نجی ہسپتال میں تیار ہو رہے تھے۔ نجی ہسپتال کے کچھ کمروں کو کسی ڈسپنسر یا ڈاکٹر نے تبدیل کیا اور وہاں یہ لوگ غیرقانونی طور پر یہ انجیکشن تیار کر رہے تھے جس سے کئی مریضوں کی بینائی متاثر ہوئی ہے۔
انجیکشن کی تیاری میں غفلت سے لوگوں کی آنکھیں متاثر ہونے کے بعد نگراں وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے قصور کے رہائشی کی شکایت کا نوٹس لیا جس کے بعد انجکشن کے منفی ردعمل کے الزامات کی فوری تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔
انہوں نے پنجاب کے نگراں وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم کو ٹیلی فون پر ہدایات دیں کہ اس حوالے سے تحقیقات کر کے رپورٹ تیار کی جائے۔
پنجاب کی نگراں حکومت نے ایکشن لیتے ہوئے مارکیٹ سے غیرمعیاری انجیکشن کا سارا سٹاک قبضے میں لیا ہے۔
اس حوالے سے ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا کہ ’ہم نے سنیچر کی صبح ہی کارروائی کرتے ہوئے اِس انجیکشن کا پورا سٹاک مارکیٹ سے اٹھا لیا ہے اور فوری طور پر اس پر پابندی لگا دی ہے تاکہ مزید کوئی یہ استعمال نہ کر سکے۔
پنجاب کے نگراں وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پنجاب کے نگراں وزیر پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر کی جانب سے اس پر پانچ رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے۔ یہ کمیٹی تین دنوں میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی مجاز ہے۔

شیئر: