Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دنیا میں اچھائی ابھی باقی ہے‘، 121 ممالک کی غزہ میں جنگ بندی کی حمایت

جنرل اسمبلی میں 14 ممالک نے عرب قرارداد کی مخالفت کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں 121 سے زائد رکن ممالک نے عرب قرارداد کو منظور کرنے کے حق میں ووٹ دیے ہیں جس میں غزہ پر جنگ ختم کرنے اور انسانی امداد کی ترسیل کی اجازت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جمعے کو نیو یارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران 14 ممالک نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ ڈالا جن میں امریکہ بھی شامل ہے۔
اس قراداد میں کینیڈا، امریکہ اور چند یورپی ممالک نے ترمیم کی تجویز دی تھی کہ حماس کی مذمت میں بھی الفاظ شامل کیے جائیں تاہم مجوزہ ترمیم مطلوبہ حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
قراداد پر ووٹنگ سے قبل پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ انہیں حیرت ہے کہ کینیڈا نے حماس کی مذمت کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل کی مذمت کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی، جتنے بڑے جرائم کا ارتکاب اسرائیل غزہ میں کر چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل کا قبضہ ہی اصل گناہ ہے جو اس سارے بحران کا ذمہ دار ہے، نہ کہ 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے۔‘
منیر اکرم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر کینیڈا انصاف سے کام لینا چاہتا ہے تو اسے دونوں فریقین کی مذمت کرنی چاہیے اور یا پھر کسی ایک فریق کا بھی نام نہ لے۔
اس موقع پر اقوام متحدہ میں فلسطینی نمائندے ریاض منصور نے قراداد کے حق میں ووٹ دینے والے ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’اب بھی دنیا میں اچھائی باقی ہے اور ہم کبھی بھی آپ کے آج کے مؤقف کو نہیں بھولیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ غزہ کے خلاف جاری جنگ کے لیے ہر دروازے پر دستک دیں گے۔

جنرل اسمبلی میں 121 ممالک نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

’شہریوں کا تحفظ اور قانونی و انسانی ذمہ داریوں کی پاسداری‘ کے عنوان سے متعارف کرائی گئی عرب قرارداد میں فلسطینی یا اسرائیلی شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کی مذمت کی گئی ہے۔
قرارداد میں فوری، پائیدار اور دائمی جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے جو دشمنیوں کے خاتمے کا باعث بنے جبکہ یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا بھی کہا گیا ہے جنہیں ’غیرقانوی‘ طور پر قید میں رکھا ہوا ہے۔
عرب قرارداد میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ پانی، خوراک، طبی سامان، ایندھن اور بجلی سمیت شہریوں کی زندگی بچانے والی طبی امداد کی ترسیل فوری طور پر بلا کسی رکاوٹ کے غزہ پہنچائی جائے۔
قرارداد میں فلسطینی شہریوں کی زبردستی نقل مکانی کی کوششوں کو بھی مسترد کیا گیا ہے اور اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’قابض فوج‘ شمالی غزہ کو خالی کرانے کے احکامات واپس لے۔

شیئر: