Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آدھے گنجم آدھے بالم‘، گُوگل کا ڈوڈل ’انکل سرگم‘ کے نام

ڈوڈل پر کلک کرنے سے فاروق قیصر (انکل سرگم) کے حوالے سے معلومات تک رسائی حاصل ہو جاتی ہے (فوٹو: گوگل)
انٹرنیٹ کی دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے اپنا ڈوڈل پاکستان کے ’انکل سرگم‘ کے نام کیا ہے۔
گوگل کے آئیکون پر کلک کرتے ہی ڈبل او کی جگہ پرانے طرز کی ٹی وی سکرین دکھائی دیتی ہے جس میں انکل سرگرم ہاتھ اٹھائے کچھ معنی خیز بات کرتے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ ساتھ ہی ’ماسی مصیبتے‘ بھی بیٹھی ہیں۔
ڈوڈل پر کلک کیا جائے تو براہ راست ان پیجز تک رسائی مل جاتی ہے جن پر انکل سرگم کی فنی زندگی کے بارے میں معلومات موجود ہیں۔
انکل سرگم معروف لکھاری، فنکار، صحافی، پپٹ میکر، کارٹونسٹ اور مدرس فاروق قیصر کا تخلیق کردہ کردار تھا جسے انہوں نے اپنی آواز بخشی جو دہائیوں تک ٹی وی ہی نہیں ریڈیو پر بھی گونجتی رہی بلکہ آج بھی یوٹیوب پر موجود ان کے پروگراموں پر بڑی تعداد میں ویوز موجود ہیں۔
فاروق قیصر 31 اکتوبر 1945 کو پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔
انہوں نے گریجویشن نیشنل کالج آف فائن آرٹس لاہور سے کی جبکہ اسی مضمون میں ماسٹرز رومانیہ سے کیا اور اس کے بعد کیلیفورنیا کی یونیورسٹی سے ابلاغیات میں ماسٹرز کی ڈگری بھی حاصل کی۔
انہوں نے 70 کی دہائی کے آغاز میں فنی زندگی میں قدم رکھا۔
وہ اپنی حس مزاح کے لیے بہت شہرت رکھتے تھے اور یہی چیز عملی زندگی میں ان کے آگے بڑھنے میں کام آئے۔
شروع میں انہوں نے ریڈیو اور پی ٹی وی کے لیے خاکے لکھے تاہم انہیں اصل شہرت 1976 میں اس وقت نصیب ہوئی جب انہوں نے انکل سرگرم کا کردار نہ صرف لکھا اور اس کی پتلی بنائی بلکہ ایک طرح سے اس میں جان ڈال دی۔

 


فاروق قیصر (انکل سرگم) اپنے کرداروں کے ساتھ (فوٹو: فیس بک، انکل سرگم)

1976 میں بچوں کے پروگرام ’کلیاں‘ میں متعارف کرایا جانے والا یہ کردار اس کے بعد سے 2021 تک مسلسل متحرک رہا۔
اس طنزیہ کردار کی خاص بات یہ بھی تھی کہ یہ وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور کے بعد فوجی آمر ضیا الحق کے دور میں بھی جاری رہا، حالانکہ اس دور میں ذرائع ابلاغ کو بندشوں کا سامنا تھا۔
اس کردار کی منفرد بات یہ تھی کہ وہ براہ راست بجائے طنز کو مزاح کے ایسے پیرائے میں پیش کرتا تھا کہ ہنسی کے ساتھ ساتھ سوچنے پر بھی ابھارتا تھا۔
’کلیاں‘ سے شروع ہونے والا یہ کردار بعد ازاں مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے ادوار میں بھی مختلف پروگراموں میں دکھائی دیتا اور بولتا رہا۔
پرائیویٹ چینلز آنے کے بعد بھی فاروق قیصر متحرک رہے اور کئی چینلز کے ساتھ کام کیا۔

فاروق قیصر کارٹوں کئی اخبارات میں شائع ہوتے رہے (فوٹو: فیس بک، انکل سرگم)

وہ ایک مزاح نگار ہونے کے ساتھ ساتھ مانے ہوئے کالم نگار اور کارٹونسٹ بھی تھے۔
ان کے کالم پاکستان کے کئی مؤقر روزناموں میں شائع ہوتے رہے اور کارٹون بھی باقاعدگی سے شائع ہوتے رہے وہ ’میٹھے کریلے‘ کے عنوان سے کالم لکھا کرتے تھے۔
فاروق قیصر کو شاعری سے بھی شغف تھا اور طنزیہ شاعری کے لیے مشہور تھے جس کا مظاہرہ وہ اپنے پروگرام میں کیا کرتے تھے۔
مشاعرے میں ان کو دعوت کلام دی جاتی تو ان کا تعارف کچھ یوں کروایا جاتا، ’اب تشریف لاتے ہیں، آدھے گنجم آدھے بالم، آدھے برہم آدھے سالم، جناب سرگم‘
انکل سرگرم کے ساتھ ساتھ ان کے کردار بھی بہت مشہور ہوئے جن میں ’ماسی مصیبتے، ہے گا، رولا، لشکارا، سوا لکھ باری، سنتری، گورا صاحب اور پینڈو‘ شامل ہیں۔

فاروق قیصر 14 مئی 2021 کو اسلام آباد میں انتقال کر گئے تھے (فوٹو: ٹوئٹر، انکل سرگم)

 فاروق قیصر کے کئی مکالمے باقاعدہ ضرب المثل بن چکے ہیں جن میں ’سمال کراکری، مک مکا، او بدتمیزا او کے طراں (وہ کس طرح)‘ وغیرہ شامل ہیں۔
فاروق قیصر اپنے فن سے تقریباً 50 برس جڑے رہے اور ملک کی تین نسلوں کو متاثر کیا۔
چھوٹے بڑوں بلکہ بوڑھوں کے بھی ’انکل‘ 14 مئی 2021 کو اسلام آباد میں انتقال کر گئے تھے۔
گوگل اس سے قبل بھی اپنا ڈوڈل پاکستان کی معروف شخصیات کے نام کرتا رہا ہے جن میں وحید مراد، نصرت فتح علی خان، مہدی حسن، اقبال بانو اور دوسرے فنکار شامل ہیں۔

شیئر: