Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انٹونی بلنکن اسرائیل پہنچ گئے، ’لڑائی میں وقفے پر زور دیں گے‘

فلسطینی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے باعث اب تک نو ہزار 61 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی کے بڑے شہر کا محاصرہ کر لیا ہے جبکہ دوسری جانب امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اسرائیل کے وزیراعظم پر زور دیں گے کہ انسانی بنیادوں پر لڑائی میں وقفہ کیا جائے۔
اسی طرح اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھی اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ 
مشرق وسطیٰ کے دوسرے دورے پر روانگی سے قبل امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ وہ غزہ میں شہریوں کے کم سے کم نقصان پر بات کریں گے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ لڑائی میں عارضی وقفہ ہونا چاہیے تاہم یہ بھی کہا کہ اسرائیل کو اپنا دفاع کرنے سے نہیں روکیں گے۔
امریکی کے دو سرکاری عہدیداروں نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے وقت یرغمال بنائے گئے افراد کی تلاش کے لیے غزہ میں ڈرونز اڑائے جا رہے ہیں۔

یرغمالیوں کی تلاش کے لیے غزہ پر امریکی ڈرونز کی پروازیں

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ میں دو سرکاری حکام کا تذکرہ کیا گیا ہے تاہم نام اور محکمے کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔
 دونوں میں سے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ امریکہ حماس کے پاس یرغمال افراد کی تلاش میں ہے اور اس حوالے سے دوسری کوششوں کے ساتھ ساتھ نگرانی کرنے اور معلومات اکٹھے کرنے والے ڈرونز سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔ 
انہوں نے بتایا کہ وہ خود ایک ہفتے سے زائد دنوں تک ڈرون اڑاتے رہے ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے 200 غیرملکیوں میں 10 امریکی شہری بھی شامل ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ حماس نے ان کو سرنگوں میں ایک وسیع نیٹ ورک میں چھپا کر رکھا ہوا ہے۔
اسرائیلی فوج نے جمعرات کے روز حماس کو نشانہ بنانے کے لیے غزہ سٹی کا محاصرہ کیا تھا جو پٹی کا بڑا شہر ہے تاہم ان  کو اچانک گوریلا حملوں کا سامنا کرنا پڑا جو انہی سرنگوں سے کیے جا رہے تھے۔
غزہ کے شمالی حصے میں واقع یہ شہر اسرائیل پر ہونے والے حملوں کا مرکز بنا ہوا ہے جبکہ دوسری جانب اسرائیل نے اس علاقے میں اسلامسٹ گروپ اور اس کے ڈھانچے کو ختم کرنے کا عزم کر رکھا ہے اور شہریوں کو جنوب کی جانب جانے کا کہا گیا ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر اچانک حملے شروع کر دیے گئے تھے جس کے نتیجے میں ایک ہزار چار سو افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی اور یہ ملک کی 75 سالہ تاریخ کا مہلک ترین دن تھا۔
غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل نے 23 لاکھ آبادی رکھنے والے علاقے پر شدید فضائی بمباری کے علاوہ زمینی حملے بھی کیے جن میں اب تک نو ہزار 61 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

شیئر: