Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلسل جاگنے سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

یہ بہت ہی مشکل امر ہے کہ انسان مسلسل جاگنے کے 48 گھنٹے بعد بھی بیدار رہ سکے۔ (فوٹو: فری پک)
جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے نیند انتہائی ضروری عمل ہے جو فطرت کا تقاضہ بھی ہے۔ سوئے بغیر انسان کا دماغ اور جسم درست طور پر کام نہیں کرتا۔ 
زندگی کے نشیب و فراز اور مشکلات کے دباؤ کی وجہ سے بعض لوگ 24 گھنٹے تک نیند سے دور رہتے ہیں تاہم انتہائی کم حالتوں میں 48 گھنٹے کا دورانیہ بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔
الرجل میں شائع ایک مضمون کے مطابق نیند جسم کی نشوونما کے لیے فطری عمل ہے جو جسمانی قوت مدافعت کو مضبوط بناتی ہے بلکہ جسم کو قوت و توانائی بھی ملتی ہے تاہم بیداری کے مسلسل 48 گھنٹے گزرنے کے بعد ہر اضافی گھنٹہ جسم کی قوت مدافعت کو کمزور بناتا ہے جس کے باعث مختلف نوعیت کی بیماری کے جراثیم جسم پر اثر انداز ہونا شروع ہو جاتے ہیں جو قوت مدافعت میں کمی کی وجہ سے ابھرتے ہیں۔

کتنی دیر تک جاگا جا سکتا ہے؟

تاحال محقیقین حتمی طور پر اس نتیجے پر نہیں پہنچ سکے کہ نیند کے بغیر مسلسل کتنی دیر تک جاگا جا سکتا ہے جو صحت پر منفی اثرات مرتب نہ کرے۔ اس حوالے سے اب تک طویل ترین ریکارڈ 264 گھنٹے یعنی 11 دن کا ہے۔
اس سروے میں شامل ایک رائے کنندہ نے اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل جاگنے کے تیسرے دن اسے متلی کے احساس کے علاوہ یادداشت میں کمی کا بھی احساس ہوا جس کا یہ مطلب ہے کہ انسانی جسم طویل عرصے تک نیند کی کمی کو برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
ہیلتھ لائن ویب سائٹ‘ کے مطابق تین سے چار دن بغیر نیند کے انسان کو ذہنی طور پر بھی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس سے اس کی طبیعت بوجھل اور ذہن الجھا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
نیند کی کمی سے انتہائی بعض حالتوں میں موت بھی واقع ہو سکتی ہے تاہم یہ بہت ہی کم ہو سکتا ہے۔

24 گھنٹے مسلسل جاگنے سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

مسلسل 24 گھنٹے کی بیداری کوئی اتنی بڑی بات نہیں تاہم اس سے زیادہ دورانیہ ہونے کی صورت میں درج ذیل صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
۔ جلدی غصہ آنا 
۔ تھکان 
۔ فیصلہ کرنے میں دشواری
۔ یادداشت کی کمی 
۔ بصارت اور سماعت میں کمی
۔ رعشہ یا بدن کا کانپنا 

تین سے چار دن بغیر نیند کے انسان کو ذہنی طور پر بھی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ (فوٹو: فری پک)

مسلسل 24 گھنٹے کی بیداری کی وجہ سے خون میں بھی تبدیلی ہو سکتی ہے جیسا کہ کسی الکوحل پینے والے کے خون میں الکوحل کی سطح کا ٹیسٹ کرانے پر وہ 0.10 فیصد ہوتا ہے۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مسلسل جاگنے سے انسانی دماغ کے مالیکیولر کلیئرنس کی شرح رک جاتی ہے جس سے مخصوص کیمیکل دماغ کی سطح پر جمع ہونے لگتا ہے جو بعدازاں الزائمر کی بیماری کا باعث ہو سکتا ہے۔

مسلسل بیداری کے 36 گھنٹے بعد جسم کی حالت؟

 سوئے بغیر مسلسل 36 گھنٹے تک جاگتے رہنے سے جسم پر شدید اثرات مرتب ہونے لگتے ہیں جس کی وجہ سے جسم میں کچھ ہارمونز کی سطح متاثر ہونے لگتی ہے جیسے کہ کورٹیزول، انسولین اور گروتھ ہارمونز وغیرہ شامل ہیں۔ ان ہارمونز میں ہونے والی کمی سے پیدا ہونے والے مسائل ذیل میں بیان کیے جا رہے ہیں۔
۔ بھوک 
۔ جسمانی درجہ حرارت
۔ مزاج کا خراب ہونا 
۔ میٹا بولزم 
درج بالا اثرات کے علاوہ مزید مسائل بھی ذیل میں بیان کیے جا رہے ہیں۔
۔ انتہائی درجے کی تھکاوٹ 
۔ ہارمونل عدم توازن 
۔ حوصلے کی پستی 
۔ خطرناک فیصلے کرنا 
۔ توجہ میں کمی (بات کرتے وقت الفاظ کے انتخاب میں دشواری )
۔ جسمانی حرارت کے توازن کا بگڑنا اور بلڈ پریشر میں اضافہ 

ماہرین کے مطابق مسلسل بیداری سوچ کو متاثر کرنا شروع کر دیتی ہے۔ (فوٹو: انسپلیش)

 مسلسل بیداری کے 48 گھنٹے؟

یہ بہت ہی مشکل امر ہے کہ انسان مسلسل جاگنے کے 48 گھنٹے بعد بھی بیدار رہ سکے اس دوران انسان غیرارادی طور پر نیند کے جھونکے میں آ سکتا ہے جس کا دورانیہ 30 سیکنڈ ہو سکتا ہے۔ یہ ہلکی سے جھپکی غیرارادی ہو سکتی ہے جس کے بعد انسان ذہنی الجھن اور مشکل صورتحال سے گزر سکتا ہے۔
یہاں سب سے بری خبر یہ ہو سکتی ہے کہ مسلسل 48 گھنٹے بیدار رہنے کے بعد قوت مدافعت کمزور ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ 
اس حوالے سے نیند پر تحقیق کرنے والے ایک جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلسل بیداری سے جسمانی قوت مدافعت میں ہونے والی کمی سے کینسر سیلز سے لڑنے والے خلیات کمزور ہونا شروع ہو جاتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ کینسر سیلز طاقت ور ہو جائیں گے۔

مسلسل بیداری کے 72 گھنٹے کے بعد کیا ہوتا ہے؟

مذکورہ صورت میں نیند آپ کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔ اس سٹیج پر پہنچنے کے بعد آپ اپنی مرضی کے بغیر نیند کی آغوش میں بھی جا سکتے ہیں۔
مسلسل بیداری کے تین دن آپ کی سوچ کو متاثر کرنا شروع کر دیتی ہے جس سے آپ اپنی ذمہ داریوں سے بھی غافل ہونے لگتے ہیں۔ اس صورت میں آپ کو معمولی سا کام بھی پہاڑ کے برابر محسوس ہونے لگتا ہے اور اسے کرنے میں شدید دشواری ہوتی ہے۔

بے خوابی کب دائمی ہو جاتی ہے؟

نیند کی کمی اس وقت دائمی ہو جاتی ہے جب کوئی شخص مستقل بنیادوں پر بھرپور نیند نہ لے یا یوں کہیں کہ مسلسل صحتمدانہ نیند نہ لینے کی صورت میں بے خوابی کا حملہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ رات کی نیند پرسکون نیند شمار ہوتی ہے۔ اس سے صحت بھی متاثر ہونے لگتی ہے۔
ایک ہفتے کے دوران کافی نیند نہ لینے سے درج ذیل صحت مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے:
۔ تناؤ، فکر الجھن
۔ مزاج کا خراب ہونا
۔ توجہ کا فقدان 
۔ کام کا متاثر ہونا
۔ امراض میں مبتلا ہونے کا خطرہ 
طویل عرصے سے نیند کی کمی سے آپ کا مدافعتی نظام متاثر ہوتا ہے جس کے ساتھ بعض بیماریوں کے امکانات بڑھ سکتے ہیں جو ذیل میں بیان کیے جا رہے ہیں:
۔ بلڈ پریشر کا بڑھنا
۔ امراض قلب
۔ دماغی سٹروک 
۔ ذیابیطس ٹائپ ٹو
۔ موٹاپا

یومیہ کتنی نیند لینا مناسب ہے؟

ہر شخص کا یومیہ نیند کا دورانیہ مختلف ہوتا ہے جس کا تعین عمر کے اعتبار سے کیا جاتا ہے۔ عام طور پر نومولود بچوں کی نیند کا دورانیہ بالغ افراد سے بہت زیادہ ہوتا ہے بعض تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خواتین کی نیند کا دورانیہ مردوں کے نسبت زیادہ ہوتا ہے۔
امراض سے بچاؤ کے مرکز کی جانب سے نیند کے دورانیہ کے حوالے سے جو چارٹ دیا گیا ہے اس کے مطابق عمر کے اعتبار سے نیند کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔
۔ نومولود بچے 14 سے 17 گھنٹے 
۔ شیرخوار 12 سے 16 گھنٹے
۔ چھوٹے بچے جنہوں نے چلنا سیکھا ہو 11 سے 14 گھنٹے 
۔ 9 برس سے چھوٹے بچے 10 سے 13 گھنٹے
۔ سکول جانے والے بچے 9 سے 12 گھنٹے
۔ نوعمر بچے سن بلوغت سے قبل 8 سے 10 گھنٹے
۔ بالغ افراد 7 سے 9 گھنٹے 

شیئر: