’بڑے ممالک قوانین کی خلاف ورزی کرتے رہے تو دنیا زیادہ خطرناک جگہ بن جائے گی‘
’بڑے ممالک قوانین کی خلاف ورزی کرتے رہے تو دنیا زیادہ خطرناک جگہ بن جائے گی‘
اتوار 12 نومبر 2023 19:03
انڈیا نے کینیڈین وزیراعظم کے ہردیپ سنگھ کے قتل کے حوالے سے الزامات کو مسترد کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ دنیا سب سے لیے اور بھی خطرناک جگہ بن جائے گی اگر بڑے ممالک عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے رہیں اور اس کے ان کے لیے کوئی نتائج بھی نہ ہو۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق کینیڈین وزیراعظم انڈیا اور کینیڈا کے درمیان سکھ رہنما کے قتل پر پیدا ہونے والے سفارتی تنازع کے حوالے سے تبصرہ کر رہے تھے۔
کینیڈا اور انڈیا کے درمیان تعلقات اس وقت سے تناؤ کا شکار ہے جب وزیراعظم ٹروڈو نے انڈین انٹیلیجنس ایجنٹوں پر خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔
ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا کے بڑٹش کولمبیا کے علاقے میں ایک گردوارے کے باہر گولی مار کر قتل کیا گیا تھا۔
انڈیا نے کینیڈین وزیراعظم کے الزامات کو مسترد کیا تھا۔
جسٹن ٹروڈو سے اتوار کو جب میڈیا نے پوچھا کہ ’کیا امریکہ کو کینیڈا کی جانب سے انڈیا کے ساتھ ہردیب سنگھ کے قتل کا معاملہ اٹھانا چاہیے؟‘ تو ان کا کہنا تھا کہ ابتدا ہی میں جب ہمیں پتہ چلا کہ کینیڈا کی سرزمین پر ہونے والے ہردیب سنگھ کے قتل کے جرم میں انڈین ایجنٹس ملوث ہیں تو ہم نے انڈیا سے رابطہ کیا تاکہ ہم اس معاملے کی تہہ تک پہنچ سکیں۔
’اس معاملے پر ہم اپنے دوستوں جیسے امریکہ اور دوسروں سے بھی رابطہ کیا تاکہ عالمی قوانین اور ایک جمہوری ملک کی خودمختاری کی شدید خلاف ورزی پر اکٹھے کام کیا جا سکے۔ یہ ایسی چیز ہے جس کو ہم بہت زیادہ سنجیدہ لے رہے ہیں اور ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ایجنسیز اس حوالے سے اپنا کام کر رہے ہیں۔‘
جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ’کینیڈا ایسا ملک ہے جو ہمیشہ قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑا رہا ہے کیونکہ اگر طاقت ہی کا زور چلتا رہا اور بڑے ممالک عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے رہے اور اس کا ان کے لیے کوئی نتیجہ بھی نہ ہو تو دنیا سب کے لیے زیادہ خطرناک جگہ بن جائے گی۔‘
جب سوال کیا گیا کہ کیا ایک ایسے وقت میں جب انڈیا اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تنازع چل رہا ہے کینیڈین ممبر اسبملی چندرا آریا کو انڈیا کے سفیر سنجے کمار کو ایک تقریب میں مدعو کرنا چاہیے تھا تو جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا انڈیا کے ساتھ ’تعمیری انداز‘ میں اس ’انتہائی سنجیدہ‘ ایشو پر کام کرنا چاہتی ہے۔
’ہم نے انڈین حکومت اور دنیا بھر کے اپنے شراکت داروں سے رابطہ کیا ہے تاکہ اس معاملے کی تہہ تک پہنچ سکیں اور اس کو سنجیدہ لے رہے ہیں۔ اس لیے جب انڈیا نے یکطرفہ طور پر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 40 کینیڈین سفارت کاروں کا سفارتی استثنا ختم کیا تو ہمیں افسواس ہوا۔‘
’ہمارے پاس اس بات کو ماننے کی سنیجدہ وجوہات ہیں کہ کینیڈا کی سرزمین پر نجر کے قتل کے جرم کے ارتکاب میں انڈین ایجنٹس ملوث ہیں۔ اور اس پر انڈیا کا ردعمل ایک بڑی تعداد میں کینیڈین سفارت کاروں کو ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملک سے نکالنا ہے۔ اور یہ پوری دنیا کے ممالک کے لیے تشویش کی بات ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ کینیڈا نے انڈیا کے ساتھ تعمیری انداز میں کام کرنے کی کوشش کی اور ایسا ہی کرے گا۔ یہ کوئی جنگ نہیں ہے لیکن کینیڈا ہمیشہ قانون کی حکمرانی کے لیے واضح انداز میں کھڑا رہے گا۔
جسٹن ٹروڈو کے الزامات پر انڈیا کے وزیر خارجہ جے شنکر کا کہنا تھا کہ انڈیا نے کینیڈا کو بتایا ہے کہ یہ حکومت کی پالیسی نہیں۔
’ہم نے ان کو بتایا کہ دیکھیں کہ اگر آپ کے پاس کچھ مخصوص چیز یا شواہد ہیں تو ہمارے ساتھ شیئر کریں۔ ہم اس کو دیکھیں گے۔‘