Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ بندی کے معاہدے کے بدلے حماس کی 70 یرغمالی رہا کرنے کی پیشکش

حماس نے کہا ہے کہ وہ معاہدے کے بدلے میں 70 کے قریب یرغمالیوں کو رہا کرنے کو تیار ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے عسکری ونگ نے کہا ہے کہ وہ پانچ روزہ جنگ بندی کے معاہدے کے بدلے میں یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے ریکارڈ شدہ آڈیو پیغام میں کہا کہ انہوں نے قطری ثالثوں کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ 70 کے قریب خواتین اور بچوں کو رہا کرنے کو تیار ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گارم پر جاری پیغام میں ترجمان نے کہا کہ ’مکمل جنگ بندی اور غزہ پٹی میں ہر جگہ پر امدادی سامان اور انسانی امداد پہنچانے کی اجازت کو بھی معاہدے کا حصہ ہونا چاہیے۔‘
ترجمان نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل معاہدے کی قیمت چکانے سے بچنے کے لیے تاخیر کرتا رہا ہے۔
دوسری جانب حماس کی جانب سے ایک خاتون یرغمالی کی ویڈیو جاری کرنے کے بعد اسرائیلی فوج نے ایک فوجی کی شناخت کی تصدیق کر دی ہے۔
پیر کی رات گئے اسرائیلی فوج نے جاری بیان میں کہا کہ، ’ہم مارسیانو کے خاندان کے لیے دعا گو ہیں جن کی بیٹی نوا کو حماس کے دہشت گردوں نے بے دردی سے اغوا کیا تھا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے ہم تمام تر انٹیلی جنس اور آپریشنل ذرائع بروئے کار لا رہے ہیں۔‘
7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد پہلی مرتبہ اسرائیلی فوج نے سرکاری سطح پر کسی یرغمالی کی شناخت کی تصدیق کی ہے۔
پیر کی رات کو حماس کے عزالدین القسام بریگیڈز نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں ایک فوجی خاتون بظاہر ہیبریو زبان میں ایک پیغام پڑھ رہی ہیں۔
اس ویڈیو میں فوجی خاتون نے اپنے نام اور شناختی کارڈ نمبر سے اپنی شناخت کرائی اور کہا کہ وہ غزہ میں چار دن سے نظر بند ہیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اسرائیلی دفاعی افواج کے ایک نمائندے نے (یرغمالی خاتون) کے گھر جا کر ان کے اہل خانہ کو ویڈیو کے حوالے سے آگاہ کیا۔‘
’حماس دہشت گرد تنظیم یرغمالیوں کی ویڈیوز اور تصاویر کے ذریعے نفسیاتی دہشت گردی کو اپنے مفاد میں استعمال کرتے ہوئے غیر انسانی رویہ رکھے ہوئے ہے، جیسا کہ وہ پہلے بھی کرتی آئی ہے۔‘
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ میں اب تک 11 ہزار 240 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 4 ہزار 630 بچے شامل ہیں۔

شیئر: