پاکستان میں درآمد شدہ سمارٹ فونز کو جب سے پی ٹی اے سے منظور کرانے پر ٹیکس عائد کیا گیا ہے تب سے ان سمارٹ فونز کی فروخت میں نمایاں کمی آئی ہے اور اب وہ لوگ ہی سمارٹ فون خرید سکتے ہیں جن کی آمدن اچھی ہے۔
دوسری طرف مارکیٹ میں ایسے بہت سے حربے استعمال کیے جا رہے ہیں جو اگرچہ قانونی طور پر درست نہیں مگر لوگ اس طریقے سے پی ٹی اے سے سمارٹ فون اپروو کروانے کے جھنجٹ اور ٹیکسوں کی ادائیگی سے بچ جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
سمارٹ فون کے گرم ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟Node ID: 778186
محمد منیر (فرضی نام) کا تعلق لاہور سے ہے انہوں نے حال ہی میں کیٹیگری اے کا سمارٹ فون خریدا ہے۔ لیکن ان کو یہ فون خاصی کم قیمت پر ملا ہے۔
انہوں نے سستا سمارٹ فون خریدنے کی روداد سناتے ہوئے بتایا کہ ’میں نے لاکھ روپے سے زیادہ کا فون لینا تھا اور مارکیٹ میں نئے سمارٹ فون کی قیمت ایک لاکھ 80 ہزار روپے تھی جبکہ سیکنڈ ہینڈ کی قیمت بھی ایک لاکھ روپے سے اوپر ہی تھی۔ اور پھر پی ٹی اے سے اس کی تصدیق کروانے کے لیے الگ سے فیس ادا کرنا پڑتی۔ میرے ایک دوست نے مجھ سے کہا کہ میں نان پی ٹی اے سمارٹ فون خرید لوں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’میرے لیے یہ ایک مشکل فیصلہ تھا کیونکہ مجھے سرے سے کوئی اندازہ نہیں تھا کہ ای ایم آئی نمبر تبدیل کروانا درست ہو گا یا نہیں۔ فون کے کھلنے کا بھی اندیشہ تھا۔ دوسری صورت میں مجھے اس فون کا پچاس ہزار روپے پی ٹی اے ٹیکس دو مہینے کے اندر ا ادا کرنا تھا۔‘
محمد منیر کے مطابق ’دوست نے مجھے نان پی ٹی اے اپرووڈ موبائل فون خریدنے پر راضی کر لیا اور ہال روڈ پر اس نے کسی جاننے والے کو میرا فون دیا۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ ایک چھوٹے سادہ فون کی قیمت اور مزدوری دونوں ملا کر چھ ہزار روپے میں ای ایم آئی نمبر تبدیل ہو جائے گا۔ ایک دن کے بعد مجھے فون مل گیا اور یہ اب ٹھیک کام کر رہا ہے۔‘
یہ کہانی صرف منیر کی ہی نہیں بلکہ ایسے کئی لوگ ہیں جو یہ طریقہ استعمال کرتے ہوئے کسی چھوٹے فون کا ای ایم آئی نمبر اپنے بڑے فون پر استعمال کر رہے ہیں اور یوں وہ ٹیکس ادا کرنے سے بچ جاتے ہیں۔
کچھ ایسا ہی لاہور کے شہری محمد عرفان بھی بتاتے ہیں جنہوں نے ہواوے کا فون خریدا اور اسی طریقے سے اس کا ای ایم آئی نمبر تبدیل کروایا اور وہ اب اسے استعمال کر رہے ہیں۔
