Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی حملوں کے دوران غزہ میں مزید تین صحافی ہلاک، اہل خانہ کی تصدیق

اسرائیل کی بمباری کے بعد ہزاروں خاندان غزہ سے جا چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے نتیجے میں تین مزید صحافی ہلاک ہو گئے ہیں جن میں سے ایک میڈیا ادارے کے سربراہ تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صحافیوں کے اہل خانہ نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
اتوار کو صحافی اور غیر سرکاری تنظیم پریس ہاؤس فلسطین کے بورڈ کے سربراہ بلال جاداللہ اتوار کو اسرائیلی حملے کا نشانہ بنے جبکہ دو فری لانس صحافی حسونہ سلیم اور ساری منصور سنیچر کو البوریج مہاجر کیمپ پر حملے میں ہلاک ہوئے۔
بلال جاداللہ کے بہنوئی بھی حملے میں شدید زخمی ہوئے تھے۔
 بلال جاداللہ کی بہن کا کہنا ہے کہ وہ غزہ شہر کے علاقے زیتون میں اسرائیلی ٹینک کے گولے سے مارے گئے ہیں۔
نیویارک میں موجود کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کے مطابق چھ ہفتوں سے جاری لڑائی میں اب تک 48 صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔
بلال جاداللہ کے چار رشتہ دار غزہ اور بیرون ملک روئٹرز کے لیے کام کرتے ہیں۔
سی پی جے کی ہلاک ہونے والوں کی فہرست میں شامل صحافیوں میں روئٹرز کے صحافی اعصام عبداللہ بھی ہیں جو 13 اکتوبر کو اسرائیل کی سرحد کے قریب لبنان میں مارے گئے تھے۔
سی پی جے کی فہرست میں تنازع کے دونوں جانب ہلاک ہونے والے صحافیوں کے نام درج ہوتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس تنازع کے دوران سب سے زیادہ صحافی غزہ میں ہلاک ہوئے۔
کمیٹی کے مطابق ہر صحافی کی موت کی تصدیق کے لیے اس کو کم از کم دو ذرائع سے تصدیق کرنی پڑتی ہے۔
اس کے اعدادوشمار کے مطابق ہلاک ہونے والے صحافیوں کی فہرست میں 43 فلسطینی، چار اسرائیلی اور ایک لبنانی شامل ہے۔
سی پی جے کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے پروگرام کوآرڈینیٹر شریف منصور نے ایک ای میل کے ذریعے روئٹرز کو بتایا کہ ’خطے کے صحافی اس دل دہلا دینے والے تنازع کو رپورٹ کر رہے ہیں۔
وہ جو غزہ میں رہ رہے ہیں، خاص طور پر انہوں نے اس کی قیمت ادا کی ہے اور ادا کر بھی رہے ہیں۔ ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد غیرمعمولی ہے اور ان کو خطرات کا سامنا ہے۔‘جاداللہ نے اتوار کی صبح اپنی بہن کو بتایا تھا کہ وہ غزہ شہر سے جنوب کی جانب جا رہے ہیں۔

صحافی انتہائی مشکلات حالات میں کام کر ر ہے ہیں۔ (فوٹو: عرب نیوز)

غزہ کی پٹی کے مرکز میں واقع البوریج مہاجر کیمپ پر حملے میں فری لانس صحافی حسونہ سلیم اور ساری منصور سمیت 17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج نے جاداللہ اور دیگر صحافیوں کی ہلاکت پر فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ وہ سات اکتوبر کے حملے کے بعد حماس کو ختم کرنے کے لیے کارروائیاں کر رہی ہے اور بعد میں انفرادی کیسز دیکھے گی۔ اس نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ شہری نقصان کو کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔

شیئر: