Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کے شام پر حملے میں پاسداران انقلاب کے دو رکن ہلاک

پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ یہ کارکن شام میں مشاورتی مشن پر تھے۔ فوٹو عرب نیوز
اسرائیلی فضائی حملے کے دوران شام میں تعینات ایران کے نیم فوجی دستے پاسداران انقلاب کے دو رکن جو مشاورتی مشن پر تھے، ہفتے کی صبح جاں بحق ہوئے ہیں۔
برطانیہ کی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاسداران انقلاب نے اپنی ویب سائٹ کے ذریعے بتایا ہے کہ یہ ارکان شام کے نواحی علاقے میں تعینات تھے۔
پاسداران انقلاب کی رپورٹ میں دونوں ارکان کی شناخت محمد علی عطائی شورچی اور پنہ تغیزادہ کے  ناموں سے کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ وہ شام میں مشاورتی مشن پر کام کر رہے تھے۔
شام کے سرکاری میڈیا نے ایک نامعلوم فوجی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے دمشق کے نواح میں کئی علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔
برطانیہ میں قائم حزب اختلاف کی جنگی نگرانی کرنے والی ہیومن رائٹس کی تنظیم شامی آبزرویٹری کی رپورٹ ہے کہ یہ حملے جنوبی دمشق کے مضافاتی علاقے سیدہ زینب میں ہوئے جہاں یہ کارکن لبنانی (عسکریت پسند گروپ)حزب اللہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
شامی آبزرویٹری  کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حملے میں دو شامی شہریوں کے علاوہ دو غیرملکی بھی ہلاک ہوئے ہیں جب کہ پانچ دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اس تازہ حملے کے نتیجے میں اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس کے کٹر حامی ایران  کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

اسرائیل اور ایران  کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا امکان بڑھ رہا ہے۔ فوٹو روئٹرز

ایرانی حکام نے بارہا خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کا تنازع جو 7 اکتوبر کو شروع ہوا خطے کے دیگر علاقوں تک پھیل سکتا ہے۔
دوسری جانب شام میں ایران کی فوجی موجودگی اسرائیل کے لیے ہمیشہ سے ایک بڑی تشویش رہی ہے اور اسرائیل نے اپنی شمالی سرحد پر ایرانی مداخلت کو روکنے کا عزم کر رکھا ہے۔
حالیہ برسوں میں شام نے حکومت کے زیرکنٹرول علاقوں میں اہداف پر اسرائیل کی جانب سے سینکڑوں حملوں کا الزام عائد کیا ہے لیکن اسرائیل نے شاذ و نادر ہی کسی حملے کا اعتراف کیا ہے۔

جنگ کے دوران پاسداران انقلاب کے سینکڑوں ارکان ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوٹو اے پی

ایران شام میں 12 سالہ خانہ جنگی کے دوران شام کے صدر بشار اسد کا بڑا حامی رہا ہے اور ایران کے حمایت یافتہ ہزاروں جنگجو شام میں تعینات رہے ہیں اور انہوں نے طاقت کا توازن بشار اسد کے حق میں کرنے میں ان کی مدد کی ہے۔ 
شام میں ہونے والی جنگ کے دوران مبینہ طور پر ایرانی پاسداران انقلاب کے سینکڑوں ارکان ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ تہران طویل عرصے سے کہہ رہا ہے کہ شام میں اس کا کردار فوجی مشاورت کا ہے۔
اسرائیل-حماس تنازع شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل نے شام کو نشانہ بناتے ہوئے متعدد حملے کیے ہیں، جس سے دمشق اور شمالی شہر حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں کو بھی ایک ماہ سے زائد عرصے تک بند رکھا گیا۔

شیئر: