Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

معیشت کو زیادہ پرکشش بنانے کے لیے مزید اقدامات کریں گے: سعودی ولی عہد 

ملک کے شایان شان بہترین مستقبل کے لیے کام جاری رکھنےکا عزم ظاہر کیا ہے۔ ( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جو اقتصادی و ترقیاتی کونسل کے سربراہ  بھی ہیں سعودی عرب کے شایان شان بہترین مستقبل  کے لیے کام جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ 
 خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی وژن 2030 کے تحت سعودی عرب میں ترقی اور مالیاتی و اقتصادی اصلاحات جاری رکھنے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ 
سعودی ولی عہد نے کہا کہ ’سعودی عرب وژن 2030 کے دائرے  میں عظیم ترقیاتی مواقع  اور امکانات کی بنیاد پر پائیدار شرح نمو میں اضافے کے لیے کام  کرتا رہے گا‘۔ 
’ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایات کے مطابق مملکت کے بہتر مستقبل  کے لیے کام کرتے رہیں گے۔  تیل کے ماسوا ذرائع سے قومی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب سرکاری اخراجات کا دائرہ وسیع کرکے شرح نمو کو بہتر بنانے کے حوالے سے نئے قومی بجٹ کی  پابندی کرے گا‘۔ 
ان کا کہنا تھا ’بجٹ کے اعدادوشمار سعودی شہریوں، مقیم غیرملکیوں اور زائرین کو فراہم کی جانے والی خدمات کا معیار بلند کرنے اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے منصوبوں اور اقدامات کا پتہ دے رہے ہیں‘۔ 
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ’ نئے بجٹ سے ابھرتے ہوئے اقتصادی شعبے ترقی کریں گے۔ سرمایہ  کاری کو فروغ ملے گا۔ صنعتوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ مقامی سامان  کا استعمال بڑھے گا۔ تیل کے ماسوا سعودی برآمدات میں اضافہ  ہوگا‘۔ 
انہوں نے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ اور قومی ترقیاتی فنڈ کے موثر اور اہم کردار کی تعریف کی۔ 
سعودی ولی عہد کا کہنا تھا’ مالیاتی استعداد بڑھا کر اور سرکاری محفوظ اثاثوں کے ذریعے  سرکاری خزانے  کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کی کوششیں جاری رکھیں گے‘۔ 

لیبر مارکیٹ میں سعودیوں کی مجموعی تعداد 2.3 ملین تک پہنچ گئی ہے (فوٹو: ایس پی اے)

’ قومی قرضوں میں استحکام برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے تاکہ مستقبل میں کسی بھی ممکنہ بحران یا تبدیلی سے نمٹا جاسکے‘۔ 
شہزادہ محمد بن سلمان نے سرکاری اخراجات میں اضافے کے اسباب کا تذکرہ کیا اور بتایا کہ’ اس کی بنیادی وجہ  مقامی شہریوں ، مقیم غیرملکیوں اور زائرین کوفراہم جانے والی خدمات کا معیار بہترسے بہتر بنانے کی خواہش ہے‘۔
’مختلف شعبوں اور علاقوں کی تعمیر و ترقی کے منصوبے نافذ کیے جاتے رہیں اور ان کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا رہے‘۔ 
ولی عہد نے اقتصادی  تنوع کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ  شراکت بہتر بنانے اور اسے مستحکم کرنے کی پالیسی پر گامزن رہنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ 
انہوں نے کہا کہ ’حکومت چاہتی ہے کہ لیبرمارکیٹ میں زیادہ سے زیادہ سعودی شہریوں کی گنجائش نکلے اور لیبر مارکیٹ میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں۔ سعودیوں میں بے روزگاری کی شرح کم ہو سکے‘۔ 
’ سال رواں کے دوران لیبر مارکیٹ میں سعودیوں کی مجموعی تعداد 2.3 ملین تک پہنچ گئی ہے‘۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’حکومت چاہتی ہے سرمایہ کاری کا ماحول بہتر ہو تاکہ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو سکے۔ تیل کے ماسوا برآمدات بڑھیں اور تیل کے ماسوا تجارتی توازن ادائیگی بہتر ہوجائے‘۔ 
سعودی ولی عہد نے کہا کہ’ اقتصادی تنوع کا سفر نئے ابھرنے والے سیکٹرز کی سرپرستی کے ذریعے جاری رہے گا۔ سعودی عرب  2030 تک داخلی اور غیرملی سیاحوں کی تعداد 150 ملین  تک پہنچانے کے لیے کوشاں ہے‘۔ انہوں نے کہا ’ سپورٹس کلب کی نجکاری اورسرمایہ کاری منصوبے کے ذریعے سپورٹس سیکٹر کو فعال کرنے کے لیے بھی کوشاں ہیں‘۔ 
شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا’ سعودی عرب  ملک کے انتہائی اہم شعبے کی حیثیت سے صنعتی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے پرعزم ہے‘۔
’2030 تک صنعتی شعبے سے قومی پیداوار 895 ارب ریال تک حاصل کرنے کا ہدف ہے۔ 12 ذیلی شعبوں پر توجہ مرکوز کرکے صنعتی معیشت میں تنوع  پیدا کیا جائے گا اور صنعتی قومی پیداوار بڑھائی جائے گی‘۔ 
 مملکت کے کلیدی اور قائدانہ کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا’ سعودی عرب علاقائی و بین الاقوامی کردار ادا کررہا ہے اور ادا کرتا رہے گا‘۔
’سعودی عرب کی کوشش ہے کہ دنیا بھر کے ممالک امن و استحکام سے مستفید ہوں اور یہ ترقی اور خوشحالی کی بنیادی ضرورت ہے۔ یہ بھی چاہتے ہیں کہ سپلائی چین مستحکم اور جدید تر ہو تاکہ دنیا بھر کے ممالک کی خوشحالی اور ترقی کا کام اس سے لیا جاسکے‘۔ 
شہزادہ محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ ’سعودی عرب آئندہ سال معیشت کو زیادہ پرکشش بنانے کے لیے طویل مدتی اور وسط مدتی اقدامات کرے گا‘۔
’تمام اقتصادی شعبوں کو جدید خطوط پراستوار کرکے معیشت میں تنوع اور ملکی و غیرملکی سرمایہ کاری کے  لیے ماحول سازگار بنائے گا‘۔

شیئر: