Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی وزیر صنعت و معدنی وسائل کا جاپان میں وژن 2030 پر تبادلہ خیال

سعودی عرب 50 سال سے زائد عرصے سے ایک مینوفیکچرنگ ملک ہے۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی وزیر صنعت و معدنی وسائل بندر الخریف نے کو ٹوکیو میں عرب نیوز جاپان کی جانب سے منعقد کی جانے والی تقریب میں شرکت کی۔
عرب نیوز کے چیف ایڈیٹر فیصل جے عباس سے فارن کرسپانڈینٹس کلب آف جاپان (ایف سی سی جے) میں گفتگو میں وزیر صنعت نے سعودی عرب میں حالیہ تبدیلیوں کو اجاگر  کیا۔

مملکت عوام اور رہنماؤں کے درمیان عظیم رشتے سے منسلک ہے۔ فوٹو عرب نیوز

وزیر صنعت نے بتایا کہ دورہ ٹوکیو کا اہم مقصد مملکت کے وژن 2030 کا خاکہ پیش کرنا ہے۔
وزیر صنعت نے کہا کہ دورے کا مقصد اس جانب توجہ مبذول کرانا ہے کہ ہم سعودی عرب میں کیا کر رہے ہیں اور جاپان میں ہمارے شراکت داروں کو اس میں کیا دلچسپی ہے اور اس کا حصہ کیسے بننا ہے۔
کان کنی کی بابت اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا ان ممالک کے لیے جو مختلف معدنیات کی اپنی سپلائی کو محفوظ بنانے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں انہیں ایک سالانہ فورم ’دی فیوچر منرلز فورم‘ فراہم کر رہے ہیں۔

دورہ ٹوکیو کا اہم مقصد سعودی وژن 2030 کا خاکہ پیش کرنا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

الخریف نے وضاحت کی کہ موجودہ معدنی وسائل کے حالیہ تخمینے کے مطابق مملکت کے پاس اس وقت 1.3 ٹریلین ڈالر کے ذخائر ہیں جب کہ ابھی تک مزید تحقیق اور تلاش جاری ہے۔
ان معدنیات میں فاسفیٹس، زنک، ایلومینیم اور کھادیں شامل ہیں اور ان اعداد و شمار کو جنوری میں اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔
مملکت میں دوسرا شعبہ مینوفیکچرنگ ہے اور سعودی عرب 50 سال سے زائد عرصے سے ایک مینوفیکچرنگ ملک ہے اور یہ کیمیکلز کا بہت بڑا پروڈیوسر ہے۔
’ہماری یہ کوشش ہے کہ مملکت میں مینوفیکچرنگ کو مزید فعال بنائے  تاکہ مزید ویلیو ایڈڈ پروڈکٹس کو شامل کیا جا سکے۔‘
اس موقع پر وزیر موصوف نے  ایسے 12 سیکٹرز کی وضاحت کی جنہیں مملکت میں خاص طور پر توجہ کا مرکز بنایا گیا ہے۔
انہوں نے سعودی مارکیٹ میں الیکٹرک وہیکلز اور چینی برانڈز کے بڑھتے ہوئے مارکیٹ شیئر پر ایک سوال کے جواب میں جاپانی کار مینوفیکچررز کے لیے ایک پیغام بھی دیا۔
بندر الخریف نے بتایا کہ میں سعودی عرب کے بڑے برانڈز خصوصاً ٹویوٹا اور ہنڈائی سے کہتا ہوں کہ اگر آپ اپنے مارکیٹ شیئر کی حفاظت نہیں کریں گے تو آپ اسے ضرور ضائع کر دیں گے۔

 12 سیکٹرز کو مملکت میں خاص طور پر توجہ کا مرکز بنایا گیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

مشرق وسطیٰ میں سیکورٹی کو لاحق خطرات کے حوالے سے انہوں نے وضاحت کی کہ یہ سعودی عرب میں صنعت کو مزید ترقی دینے اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے منصوبوں پر اثرانداز نہیں ہوتے۔

شیئر: