Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے سعودی عرب سے تجارتی معاہدے بین الاقوامی اعتماد بڑھائیں گے: ماہرین

ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ ’معاہدے کی بدولت پاکستان میں خوشحالی آئے گی‘ (فوٹو: ایکس )
معاشی ماہرین نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تجارتی سرمایہ کاری اور کاروباری لین دین کے معاہدوں کو پاکستان کی ترقی کے لیے انتہائی اہم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ آنے والے برسوں میں پاکستان کو اس سے بہت مدد ملے گی۔
پاکستان میں سعودی سفارت خانے کے میڈیا اتاشی دفتر کے مطابق پاکستان کے متعدد معاشی ماہرین دونوں ممالک کے مابین ہونے والے معاہدوں کو زراعت، معدنیات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ترقی کا پیش خیمہ سمجھتے ہیں اور ان کے مطابق یہ ان شعبوں میں مثبت سرگرمیوں کو فروغ دیں گے۔ 
سعودی عرب کی آرامکو کمپنی کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کو تعمیر و ترقی کے لیے ایک بڑی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین اقتصادیات اس بات پر متفق ہیں کہ آرامکو کمپنی کا معاہدہ پاکستان کو ہر سطح پر مثبت جہت فراہم کرے گا۔
معروف ماہر اقتصادیات مرزا اختیار بیگ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تجارتی سرمایہ کاری اور تجارتی تبادلے سب سے اہم لین دین ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ سعودی آرامکو کے ساتھ حالیہ معاہدے سے پاکستان میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔
اس بارے میں معروف معاشی ماہر اور سابق وزیر و چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف کا کہنا ہے کہ آرامکو معاہدہ، اگرچہ ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن پاکستانیوں کے لیے اچھی خبر ہے، کیونکہ اس سے پاکستان میں روزگار کے مواقع کے علاوہ معاشی بحالی بھی ہو گی۔
ماہراقتصادیات ڈاکٹر اکرام الحق کے خیال میں اس معاہدے سے پاکستان میں تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی، غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد کی راہ ہموار ہوگی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
اقتصادی امور کے ماہر ڈاکٹر محمد زبیر کہتے ہیں کہ پاکستان میں ایندھن کی ریٹیل مارکیٹ میں آرامکو کا داخلہ پاکستان سے ’شیل‘ کمپنی کے جانے کے بعد ہوا، جس سے اس کی اہمیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب متعدد غیرملکی کمپنیاں مالی مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد پاکستان چھوڑ چکی ہیں یا ایسا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ یہ پیشرفت مثبت ہے۔ 

آرامکو نے پاکستان گیس اینڈ آئل کمپنی لمیٹڈ (گو) میں 40 فیصد شیئرز کے حصول کے لیے حتمی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)

ڈاکٹر محمد زبیر کے مطابق آرامکو کی پاکستان میں سرمایہ کاری کوئی نئی سرمایہ کاری نہیں ہے، بلکہ موجودہ مالکان کا متبادل ہے، جبکہ اس سے کچھ غیرملکی کرنسی آئے گی، اگر شیئرز غیرملکی اثاثوں کے ساتھ درمیانی سے طویل مدت میں خریدے جاتے ہیں۔
یہ بات قابل غور ہے کہ سعودی آرامکو کمپنی، جو کہ توانائی اور کیمیکلز کے شعبے میں دنیا کی صف اول کمپنیوں میں سے ایک ہے، نے پاکستان گیس اینڈ آئل کمپنی لمیٹڈ (گو) میں 40 فیصد شیئرز کے حصول کے لیے حتمی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
گو کمپنی، جو ایندھن اور لبریکینٹس کے شعبے میں کام کرتی ہے، پاکستان کی سب سے بڑی ریٹیل کمپنیوں میں سے ایک ہے، اور معاہدوں کی تکمیل ریگولیٹری منظوریوں اور حتمی تقاضوں سے مشروط ہے۔
متفقہ شیئرز کا حصول سعودی آرامکو کی پاکستان میں ریٹیل فیول مارکیٹوں میں پہلی انٹری کی نمائندگی کرتا ہے، جو عالمی سطح پر ریفائننگ، کیمیکل اور مارکیٹنگ کے شعبے میں کمپنی کی ویلیو چین حکمت عملی کو مضبوط کرتا ہے۔
یہ معاہدہ سعودی آرامکو کو اس قابل بنائے گا کہ وہ اپنی بہتر مصنوعات کے لیے اضافی آؤٹ لیٹس کو محفوظ کر سکے، اور سعودی آرامکو کے فروری 2023 میں امریکی کمپنی ویلولائن کے عالمی مصنوعات کے کاروبار کو حاصل کرنے کے بعد اس برانڈ والے لبریکینٹس کے لیے بھی نئی مارکیٹیں کھول سکے۔

شیئر: