Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ’انتخابی نشان عمران خان‘ پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈ

ٹرینڈ میں سیاسی اور سماجی شخصیات سمیت سوشل میڈیا صارفین مختلف تبصرے کر رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کے حوالے سے کیس کی دن بھر سماعت کے بعد پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی سے بلّے کا نشان چِھن جانے کے بعد ’انتخابی نشان عمران خان‘ پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے جس میں سیاسی اور سماجی شخصیات سمیت سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے کیے جا رہے ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سنیچر کی رات گئے تین رُکنی بینچ کا محفوظ شدہ متفقہ فیصلہ سنایا اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
سوشل میڈیا صارفین جہاں پی ٹی آئی کا انتخابی نشان واپس لیے جانے کے فیصلے پر تنقید کر رہے ہیں وہیں کچھ کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے سے مایوس نہیں ہیں جبکہ بعض کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس فیصلے کا ووٹر پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کے صدر احمد بلال محبوب نے پی ٹی آئی سے بلّے کا نشان واپس لیے کے فیصلے کے حوالے سے لکھا کہ ’پی ٹی آئی نے ملک بھر میں اپنا انتخابی نشان کھو دیا ہے یہ پی ٹی آئی کے لیے بڑا نقصان ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’میرے خیال میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے پی ٹی آئی کے ووٹرز کی تعداد میں کمی نہیں آئے گی۔‘
’مجھے لگتا ہے کہ انتخابی نشان کوئی بھی ہو ٹیکنالوجی پر اپنی مہارت کے ذریعے پی ٹی آئی کسی بھی حلقے میں ووٹر کو اپنے امیدوار کے بارے میں بتا سکے گی۔‘
احمد بلال محبوب نے مزید لکھا کہ ’اصل نقصان پانچ اسمبلیوں میں 226 مخصوص نشستوں کا ہے جس سے پارٹی محروم ہو گئی ہے۔‘
سجاد اے منصوری لکھتے ہیں کہ ’لوگوں کو قانون کے مطابق فیصلوں کی عادت ہی نہیں رہی۔ تنقید کرنے والوں میں سے ایک بھی یہ نہیں کہہ رہا کہ فیصلہ غیر قانونی ہے کیونکہ وہ نہیں ہے۔‘
ایکس (ٹوئٹر) صارف عماد احمد نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے حوالے سے لکھا کہ ’ایسے مشکوک انٹرا پارٹی الیکشن کرائے ہی کیوں تھے؟ اگر سارا پراسس نارمل انداز میں مکمل کرتے تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔‘
پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے عدالتی فیصلے پر ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’ آپ سب لوگوں نے سپریم کورٹ کا فیصلہ دیکھا، کیا یہ فیصلہ قانون اور عوامی امنگوں کے مطابق ہے؟‘
’آئین یہ حق دیتا ہے کہ سب کو یکساں مواقع فراہم کیے جائیں اور فیصلہ عوام کریں لیکن اس فیصلے نے پوری قوم کو مایوس کیا ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’اپنے تمام لیڈرز اور ورکرز سے کہتا ہوں آپ نے بالکل گھبرانا نہیں ہے، ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔‘ 

 

شیئر: